روزنامہ 92نیوز کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ دو برس سے محکمہ لائیو سٹاک پنجاب کی کوئی بھی پالیسی نہ ہونے کی وجہ سے لائیو سٹاک کے لئے اہداف کا تعین مشکل ہو چکا ہے۔ پاکستان دودھ کی پیداوار کے لحاظ سے ایشیا پیسفک میں تیسرے اور دنیا بھر میں پانچویں نمبر پر ہے۔ جبکہ پاکستان صرف 56کروڑ ٹن ڈیری مصنوعات برآمد کر پاتا ہے،اس کی وجہ حکومت کی طرف سے زراعت اور لائیو سٹاک کو نظر انداز کرنا ہے۔ اول تو زراعت میں تحقیق اور پیداوار میں اضافے کے لئے فنڈز ہی نہیں رکھے جاتے جو تھوڑے بہت وسائل مہیا کئے بھی جاتے ہیں بدقسمتی سے وہ بھی افسر شاہی اللو تللوں پر اڑا دیتی ہے۔ لائیو سٹاک میں افسر شاہی کی کارکردگی کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جا سکتا ہے کہ گزشتہ برس حکومت نے لائیو سٹاک کی ترقی کے لئے جو فنڈز مہیا کئے تھے افسر شاہی پہلے چھ ماہ میں ان میں سے صرف 20فیصد استعمال کر سکی۔فشریز اور زراعت کے محکموں کی صورتحال بھی اس سے مختلف نہیں ۔ زراعت اور لائیو سٹاک جیسے اہم اداروں کے حوالے سے حکومتی عدم توجہی کا اس سے بڑھ کر ثبوت اور کیا ہو سکتا ہے کہ لائیو سٹاک کیلئے 2سال سے جامع پالیسی ہی مرتب نہیں ہو سکی۔ بہتر ہو گا حکومت لائیو سٹاک کی ترقی کے لئے نہ صرف جامع پالیسی مرتب کرے بلکہ پالیسی پر موثر انداز میں عملدرآمد کو بھی یقینی بنائے تاکہ پاکستان گوشت اور دودھ کی اپنی ضرورت پوری کرنے کے بعد اضافی پیداوار کو برآمد ت کر کے قیمتی زرمبادلہ حاصل کر سکے۔