لاہور(سلیمان چودھری )لاہور اور اس کے گردو نواح کے اضلاع میں 400سے زائد سرکاری و پرائیویٹ ہسپتالوں اور انڈسٹریل یونٹس کا خطرناک ویسٹ تلف کرنے والی ’’اے ٹی ویسٹ مینجمنٹ کمپنی ‘‘کا بڑا فراڈ بے نقاب ہو گیا، کم صلاحیت والے انسینریٹرہونے کے باوجود جعلسازی سے کاغذوں میں زیادہ ویسٹ تلف ہوتا رہا ، کمپنی نے اب تک 52کروڑ روپے سے زائد لوگوں سے فراڈ کر کے کمائے ، خطرناک ویسٹ کو جدید طریقہ پر تلف کرنے کی بجائے زمین میں دبایا جاتا رہا اور انسانی صحت کو خطرے میں ڈالتے ہوئے ویسٹ تلف کرنے کے جعلی سرٹیفکیٹ جاری کیے گئے ، اس بددیانتی میں محکمہ ماحولیات کے تین افسران سابقہ ڈپٹی ڈائریکٹر (EIA)موجودہ ترجمان انوائرمنٹ پروٹیکشن ایجنسی نسیم الرحمان شاہ ، سابقہ اسسٹنٹ ڈائریکٹر (EIA)ریاض احمد اورانوائرمنٹ انسپکٹر مفکر احسان کو ذمہ دار قرار دیاگیا ہے ۔ سپریم کورٹ کے نوٹس لینے پر نیب کو اس حوالے سے تحقیقات کا حکم دیا گیا ، نیب رپورٹ کے مطابق اے ٹی ویسٹ مینجمنٹ کمپنی نے سمال انڈسٹری سٹیٹ قصور میں خطرناک فضلے کو تلف کرنے کے لیے ایک انسینریٹر کی تنصیب کے لیے 27دسمبر 2010 کو انوائرمنٹ پروٹیکشن ایجنسی پنجاب کو درخواست دی ، ڈسٹرکٹ آفیسر (ماحولیات )قصورنے اپنی رپورٹ میں کہا انسینٹرز ایک گھنٹے میں 100سے 150کلو خطرناک فضلہ تلف کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے ، منظوری لینے کے بعد اے ٹی ویسٹ مینجمنٹ کمپنی کے چیف ایگزیکٹو محمد نصیر نے ڈپٹی ڈائریکٹر (ای آئی اے ) انوائرمنٹ پروٹیکشن ایجنسی کو لکھا کہ اس کے انسینریٹر کی صلاحیت اصل میں 350سے 400کلو گرام فی گھنٹے ہے ، ایجنسی کے افسران نے بے ایمانی کرتے ہوئے انسینریٹر کی صلاحیت کو بڑھانے کا منظوری دے دی، ویسٹ مینجمنٹ نے کئی سرکاری و پرائیویٹ ہسپتالوں اور انڈسٹری کے ساتھ معاہدے کیے جن کا مقصد وہاں سے پیدا ہونے والے خطرناک فضلہ تلف کرنا تھالیکن کمپنی نے ایسا نہیں کیا اور فراڈ کر کے اپنے موکل اداروں سے پیسے بٹورتے رہے ، اس جعلی سازی کے تحت کمپنی کے مالکان اور ڈائریکٹر نے 52کروڑ روپے کا فائدہ حاصل کیا ، نیب ٹیم نے قصور میں سائٹ کا دورہ کیا تو وہاں سے تلف کیا جانے والا خطرناک ویسٹ انسٹیٹر کی استعداد کار سے زائد پایا گیا ، وہاں سے نمونوں کا تجزیہ کرایا گیا تو یہ بات سامنے آئی کہ یہ انسینریٹرز خلاف قانون کام کر رہا ہے ، کمپنی انفکیشن ویسٹ ، صنعتی فضلہ ، زائد المیعاد ادویات ، ایکسپائر فصلوں کے بیج ، پلاسٹک ڈرم ، گلاس تلف کرتی اور سرٹیفکیٹ جاری کرتی رہی لیکن اس حوالے سے کوئی ڈیٹا کبھی انوائرمنٹ پروٹیکشن ایجنسی کو جمع نہیں کرا یا گیا ، نیب نے اپنی سفارشات میں اس بات کا انکشاف کیا ہے اے ٹی ویسٹ مینجمنٹ کمپنی نے اس غیر قانونی کام کی وجہ سے انسانی جانوں کو خطرے میں ڈالا اورفضا کو خطرناک حد تک آلودہ کیا، ترجمان نسیم الرحمان شاہ نے کہا یہ رپورٹ جانبدار ہے اور کمپنی کو منظوری دینے میں ان کاکوئی کردار نہیں بلکہ محکمہ نے ان کو لیٹر جاری کیا تاہم وہ اس پر زیادہ بات نہیں کر سکتے ۔