لاہور(سٹاف رپورٹر) چیئرمین پاکستان علماء کونسل و متحدہ علمابورڈ حافظ طاہر اشرفی نے کہا ہے مدارس عربیہ کے نظام میں کوئی مداخلت ہورہی ہے نہ ہی مدارس کا نصاب تبدیل ہورہا ہے ۔متحدہ علما بورڈ نے توہین اور نفرت انگیز مواد پر مبنی 100سے زائد کتب کو ضبط کرنے کی سفارش کی ہے ، توہین اورنفرت انگیز مواد کی مکمل اشاعت کے خاتمے کے لیے متحدہ علماء بورڈ اور کتب کے تاجران کے درمیان اتفاق رائے مثبت قدم ہے ۔ تاجران اردو بازار ، دینی کتب کے پبلشرز سے اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا مدارس عربیہ کی تنظیمیں حکومت کے ساتھ رابطے میں ہیں، مدارس کا وزارت تعلیم کے ساتھ منسلک ہونا درست اقدام ہے ۔ قابل اعتراض کتب اور لٹریچر کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا۔ بیرون ملک سے آنے والی بعض کتب میں ایسا نفرت انگیز مواد موجود ہوتا ہے جو معاشرے میں منافرت اور فرقہ واریت کو ہوا دینے کا سبب بن رہا ہے ، حکومت پنجاب بیرون ملک سے آنے والی ایسی کتب کی روک تھام کے لیے قانون سازی کرنے جارہی ہے ، وزارت قانون پنجاب کی قائمہ کمیٹی نے بھی اس حوالے سے کچھ سفارشات مرکز کوبھیجی ہیں ، وزیر اعلیٰ پنجاب اور سپیکر پنجاب اسمبلی کا مکمل تعاون حاصل ہے ۔ متحدہ علما بورڈ نے گزشتہ 8ماہ کے دوران 100سے زائد قابل اعتراض کتب کا جائزہ لیا اور ان میں سے بعض کتب پر مکمل پابندی عائد کی گئی ہے جبکہ کچھ قابل اعتراض کتب پر قانونی کارروائی کی سفارش کی ہے ۔اس موقع پر انجمن تاجران ناشران تاجران دینی کتب اردو بازار لاہور کے صدر ناصر مقبول ، انجمن تاجران و ناشران قرآن مجید کے صدر کاشف اقبال ، انجمن تاجران اردو بازارکے سینئر نائب صدر سید احسن محمود شاہ کی قیادت میں 30رکنی وفد، متحدہ علما بورڈ کے کوآرڈی نیٹر ضیاء الحق نقشبندی، مولانا عثمان بیگ فاروقی ، علامہ افضل حیدری ،مولانا محمد علی نقشبندی ، مولانا محمد اسلم صدیقی و دیگر بھی موجود تھے ۔