تہران ، واشنگٹن (این این آئی، نیٹ نیوز )ایرانی وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے کہاہے کہ ایران سپاہِ پاسداران انقلاب کی القدس فورس کے کمانڈر میجرجنرل قاسم سلیمانی کی بغداد میں امریکی ڈرون حملے میں ہلاکت کے باوجود امر یکہ کے ساتھ مذاکرات کیلئے تیار ہے تاہم کسی قسم کے مذاکرات سے پہلے امریکا کو ایران پر عا ئد کردہ تمام تعزیری پابندیاں ختم کرنا ہوں گی۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹر مپ نے ایران کی اس پیش کش کو یکسر مسترد کر دیا ہے اور کہا ہے کہ واشنگٹن حکومت کا تہران کے ساتھ مذاکرات شروع کرنے کیلئے اس کے خلاف عائد پابندیاں اٹھانے کا کوئی ارادہ نہیں ہے ۔آپ کا شکریہ ۔ایر انی وزیر خارجہ نے جرمن جریدے کو دئیے گئے ایک انٹر و یو میں مزید کہا کہ امر یکہ پابندیاں ختم کرے تو مذاکرات کئے جا سکتے ہیں تیار ہیں۔ ٹر مپ انتظامیہ بھی اپنے ماضی کو درست کرے ، پابندیاں ختم کرکے مذاکرات کی میز پر لوٹ آئے ۔ہمار ے نزدیک اس بات کی کوئی اہمیت نہیں ہے کہ وائٹ ہاؤس میں کون بیٹھا ہے لیکن اصل اہمیت اس بات کی ہے کہ وہ کیا کردار اختیار کرتے ہیں۔اگر امر یکہ محاذ آرائی کو جاری رکھنا چاہتا ہے تو ایران بھی اس کے لیے تیار ہے ۔ڈونلڈ ٹرمپ کے لیے اچھا مشورہ یہ ہے کہ وہ اپنے خارجہ پالیسی سے متعلق تبصروں اور فیصلوں کی بنیاد حقائق کو بنائیں، نہ کہ فوکس نیوز کی سرخیوں یا پھر اپنے فارسی مترجمین کی باتوں کو۔ میں نے کبھی اس امکان کو مسترد نہیں کیا کہ لوگ اپنے نقطہ نظر کو تبدیل کرلیں گے اور حقیقتوں کوسمجھیں گے ۔ ادھر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کی اس پیش کش کو یکسر مسترد کر دیا ہے کہ وہ پابندیاں اٹھائے جانے کی شرطکے ساتھ مذاکرات کیلئے تیار ہے ۔ انہوں نے اپنی ٹویٹ میں کہا کہ "ایرانی وزیر خارجہ کا کہنا ہے کہ ان کا ملک امر یکہ کے ساتھ مذاکرات چاہتا ہے تاہم وہ پابندیاں اٹھا لیے جانے کا خواہاں ہے ۔نہیں ،،، آپ کا شکریہ"۔دل چسپ بات یہ ہے کہ امریکی صدر نے یہ ہی ٹویٹ فارسی زبان میں بھی کی۔