اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی،خصوصی نیوز رپورٹر) صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے جمہوریت کے تحفظ کیلئے ذرائع ابلاغ کی جدوجہد کو سراہتے ہوئے کہا ہے کہ میڈیا کے معاشی بحران پر حکومت سے مذاکرات ضروری ہیں جبکہ وفاقی وزیراطلاعات فوادحسین چودھری نے کہا ہے کہ آزاداورذمہ دار میڈیا ریاست کا اہم ستون ہے ۔میڈیا میں معاشی بحران کے شارٹ ٹرم حل کیلئے حکومت مدد کیلئے تیار ہے ۔گزشتہ روز کونسل آف پاکستان نیوز پیپرز ایڈیٹرز (سی پی این ای) کے زیر اہتمام پاکستان میڈیا کنونشن ،میڈیا اور جمہوریت کے موضوع پر سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے صدر عارف علوی نے مزید کہا کہ معیشت میں بہتری تک میڈیا آزادانہ کھڑا نہیں ہو سکتا۔ حکومت کے پاس بھی وسائل نہیں ہیں ،معیشت کی حالت میں بہتری آتے ہی یہ بحران بھی ختم ہو جائیگا۔میڈیا نے بہت اندھیروںمیں چراغ جلایا ،جمہوریت کی عوام تک آگاہی پہنچانے کی فوج میڈیا تھی ۔جعلی خبروں میں اضافہ ہو گیا ہے ، میڈیا اور حکومت کو ساتھ بیٹھ کر سیلفریگولیٹری کا فیصلہ کرنا چاہئے ، مکمل پابندی اور مکمل آزادی دونوںسے مسائل پیدا ہوتے ہیں ۔ پاکستان کا قانون تھا کہ قبضہ سچا اور دعویٰ جھوٹا مگر اب اس میں تبدیلی آرہی ہے ۔ ہمارا میڈیا پر انحصار رہیگا، وزیر اطلاعات یہاں ہیں جو آپ کو ڈراتے دھکماتے رہتے ہیں، میری درخواست ہے کہ میڈیا سوشل معاملات پربھی توجہ دے ۔ پاکستان میں تقریباً 90 فیصد خواتین اپنے وراثتی حق سے محروم رہتی ہیں۔میڈیا ایسے مسائل کو اجاگر کرتے ہوئے حکومت کی معاونت اور عوام میں شعور اجاگر کرے ۔ صدر مملکت نے سی پی این ای کی طرف سے سینئر صحافیوں کی خدمات کے اعتراف میں لائف ٹائم اچیوومنٹ ایوارڈ بھی تقسیم کئے جبکہ سماجی مسائل کے بارے میں عوامی خدمت کے حامل پیغامات کو زیادہ سے زیادہ جگہ دینے والے میڈیا اداروں کو ایوارڈز دینے کاعندیہ بھی دیا۔وزیراطلاعات فوادحسین چودھری نے خطاب کرتے ہوئے مزید کہا کہ آزاداورذمہ دار میڈیا ریاست کا اہم ستون ہے ۔ہم میڈیا کی ترقی چاہتے ہیں،ٹیکنالوجی میں نئی جہتوں کی بات کا مقصد حوصلہ شکنی نہیں۔پائیدار میڈیا ،پائیدار معیشت سے جڑا ہوا ہے ۔میڈیا کوکسی بھی صورت سی پیک ،پاک چین تعلقات کیخلاف مغربی ایجنڈے اور بیانیہ کا حصہ نہیں بننا چاہئے ۔میڈیا موجودہ معاشی بحران سے نمٹنے کیلئے ایک پائیدار بزنس ماڈل تیار کرے جس میں حکومت پر انحصار نہ ہو ۔میڈیا معاشی بحران کے تناظر میں پرنٹ میڈیا کو ایک ماہ میں 30سے 35کروڑ کے اشتہارات جاری کئے جارہے ہیں ۔حکومت اس مشکل صورتحال میں میڈیا ورکرز کیساتھ کھڑی ہے ،ہرممکن معاونت کرینگے ۔ آئندہ پانچ سالو تک ڈیجٹیل میڈیا پر اشتہارات 7بلین تک پہنچ جائینگے اسکے ذریعے ڈالر پاکستان سے باہر جارہے ہیں۔معاشی شرح ترقی کیساتھ ایڈورٹائزنگ بجٹ میں مزید اضافہ ہوگا۔سی پی این ای کو میڈیا بحران کا جائزہ لینا چاہئے ۔ گزشتہ 10دنوں میں پرنٹ میڈیا کو 9کروڑ روپے کے اشتہارات دیئے ۔رواں ماہ اشتہارات کی مد میں پرنٹ میڈیا کومزید 35کروڑ روپے دیئے جائینگے ۔سی پی این ای اور پریس کلبوں کیساتھ ملکر میڈیا معاملات کے حل کیلئے پرعزم ہیں۔میڈیا کے مفادات ملکی معیشت کیساتھ جڑے ہوئے ہیں،سی پیک ملکی معیشت میں کلیدی اہمیت رکھتا ہے ،ایگزون اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کرنے جارہا ہے ، میڈیا میں خاطرخواہ کوریج نہیں دی گئی۔میڈیا سی پیک ، سعودی عرب سمیت دوست ممالک کی پاکستان میں سرمایہ کاری سمیت پائیدار معیشت کے اقدامات کونمایاں کوریج دے ۔وزیراعظم عمران خان نے پالیسی پر نظر ثانی کرتے ہوئے 86ممالک کیلئے ویزہ پالیسی میں نرمی کر دی جبکہ 66ملکوں کیساتھ ویزہ نرمی معاہدہ کررہے ہیں ۔اٹھارہویں ترمیم کے تحت وسائل صوبوں کو تفویض کئے گئے ہیں۔ اٹھارہویں ترمیم کے بعد وفاق صوبوں کی ذمہ داری کیسے اٹھاسکتا ہے ؟۔۔ سی پی این ای کے صدر عارف نظامی نے کہاکہ وزیراطلاعات ہماری حوصلہ شکنی کرتے ہیں کہ آپ کا بزنس ماڈل ہی ٹھیک نہیں، میڈیا میں تالہ بندیاں، ڈاؤن سائزنگ سے آپ واقف ہیں، ان مسائل کاحل نکالنا حکومت کی ذمہ داری ہے ۔ سی پی این ای کے سابق جنرل سیکرٹری اعجاز الحق نے کہا کہ میڈیا بحران کا سارا الزام حکومت پر جا رہا ہے ۔مسلم لیگ ن کی رہنما مریم اورنگزیب نے کہاکہ اپوزیشن نے میڈیا کی موجودہ صورتحال پر ہر فورم پر بات کی ہے ،میڈیا کی ساری اہمیت کو اشتہار کیساتھ منسلک کر دیا گیا ہے ،جو ہو رہا ہے وہ نہ روکا گیا تو میڈیا انڈسٹری کو سنبھالا نہیں جا سکے گا۔ اگر موجودہ حکومت سمجھتی ہے میڈیا کو بند کر کے اسے فائدہ ہو گا تو ایسا نہیں ہے ۔ پیپلز پارٹی کے سیکرٹری جنرل نیئر بخاری نے کہاکہ میڈیا کے مسائل کا حل حکومت وقت کا کام ہے ۔ وزیر اطلاعات نے عذر پیش کیا کہ وسائل صوبوں کے پاس ہیں اسلئے مسائل دور نہیں کر سکتے ،اصل میں یہ ذمہ داری نبھانا نہیں چاہتے ۔ خیبرپختونخوا کے وزیر اطلاعات شوکت یوسفزئی نے کہا کہ صوبہ کی حکومت میڈیا کے مسائل کے پائیدار حل کیلئے تیار ہے ۔کنونشن میں اورینٹ ایڈورٹائزنگ کے سی ای او سید مسعود ہاشمی ، برین چلڈ کے چیئرمین ریحان مرچنٹ ، سی پی این ای کے جنرل سیکرٹری عبدالجبار خٹک اور میڈیا کی صنعت سے وابستہ ممتاز شخصیات نے شرکت کی۔