صدر جو بائیڈن نے جنوبی کوریا اور جاپان کا دورہ کرتے ہوئے گزشتہ ہفتے اِیشیا کا اپنا پہلا دورہ کیا ، جہاں انہوں نے "کواڈری لیٹرل سیکورٹی ڈائیلاگ" کے سربراہی اجلاس میں شرکت کی جسے عام طور پر "کواڈ" کہا جاتا ہے ، جس میں اَمریکہ سمیت جاپان ، آسٹریلیا اور بھارت شامل ہیں۔ پانچ روزہ دورے کا مقصد چینی اثر و رسوخ کا مقابلہ کرنا اور خطے میں اَمریکی قیادت کو مضبوط کرنا تھا۔ یہ دورہ اِنڈو پیسیفک میں اَمریکی پالیسی کی سمت اور اَثرورسوخ کا جائزہ لینے کا ایک موقع فراہم کرتا ہے- ریپبلکن اور ڈیموکریٹک انتظامیہ کی طرف سے اِنڈو پیسیفک ایک ایسا خطہ قرار دیا گیا ہے جس کی شناخت امریکی خوشحالی اور سلامتی کی کلید ہے۔ اِس ماہ کے شروع میں صدر نے واشنگٹن میں جنوب مشرقی اِیشیائی ممالک کی تنظیم (آسیان) کے رہنماؤں کی میزبانی بھی کی ہے۔ آسیان رہنماؤں کی میزبانی اس بات کا اشارہ تھی کہ امریکہ خطے کو کتنی اہمیت دیتا ہے۔ سربراہی اجلاس کے نتائج سے قطع نظر ، بائیڈن کی جانب سے آسیان کے رہنماؤں کی دو دن کی میزبانی جبکہ یوکرین میں جنگ کی لہر جاری ہو، اِس بات کی تصدیق کرتی ہے کہ انڈو پیسفک خطہ اب بھی واشنگٹن کی ترجیح ہے۔ دورے کے پہلے مرحلے میں ، امریکی صدر نے جنوبی کوریا کے نومنتخب صدر یون سک یول سے سیول میں ملاقات کی جہاں دونوں رہنماؤں نے خطے میں چین کے اثر و رسوخ کا مقابلہ کرنے والے اقدامات کی حمایت کا وعدہ کیا اور یوکرائن میں روس کی جنگ پر تنقید کی۔ دوطرفہ ملاقات کے بعد جاری ہونے والے مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے کہ پیانگ یانگ سے بڑھتے ہوئے خطرے کے تناظر میں اَمریکہ اور جنوبی کوریا، مشترکہ فوجی مشقوں کے دائرہ کار اور وسعت کو بڑھانے پر غور کر رہے ہیں۔ یہ قابل ذکر ہے کہ جنوبی کوریا کے اَمن پسند رہنما سابق صدر مون کے برعکس ، جنوبی کوریا کے موجودہ صدر یون کا مقصد "جوہری حملے کی تیاری کے لیے مشترکہ مشقیں" کرنے کے امکانات کا جائزہ لینا ہے۔ امریکی صدر کے دورے کا دوسرا جزو ٹوکیو میں جاپانی قیادت کے ساتھ ان کی ملاقاتیں تھیں۔ انہوں نے اَمریکہ،آسٹریلیا ، بھارت اور جاپان پر مشتمل کواڈ گروپ کے سربراہی اجلاس میں شرکت کی۔ اِجلاس نے ایشیا پیسیفک میں امریکی قیادت کے موضوع کو تقویت دی ہے۔ جاپانی وزیراعظم Fumio Kishida کے ساتھ بات چیت کے بعد ، دونوں رہنماؤں نے چینی بحری سرگرمیوں اور چین روس مشترکہ مشقوں پر نظر رکھنے پر اتفاق کیا۔ امریکی صدر نے اس عزم کا بھی اظہار کیا کہ اگر چین نے تائیوان پر طاقت کے ذریعے قبضہ کرنے کی کوشش کی تو تائیوان کا دفاع کیا جائے گا اور اَمریکہ اپنے اتحادیوں اور شراکت داروں کے ساتھ کھڑا ہوگا تاکہ اِنڈو پیسیفک ریجن ایک آزاد اور کھلے خطے کے طور پر ترقی کی سمت میں آگے بڑھے۔ تاہم بعد میں ، انہوں نے کہا کہ جمہوری تائیوان جزیرے کے بارے میں واشنگٹن کی پالیسی تبدیل نہیں ہوئی۔ بائیڈن کے ایشیا کے دورہ کے تین اَہم مقاصد ہیں : انڈو پیسفک میں اپنے اتحادیوں کے ساتھ مضبوط شراکت داری کے ذریعے اندرون اور بیرون ملک معاشی تحفظ کو بہتر بنانا، شمالی کوریا کی مسلسل دھمکیوں کے پیش نظر جزیرہ نما کوریا کا استحکام، پیسفک تھیٹر میں امریکہ کی deterrence extended کو بڑھانا اور ہند پیسیفک میں چین کے بڑھتے ہوئے تسلط کا مقابلہ کرنے پر زور دینا۔ بائیڈن کے دورے سے ظاہر ہوتا ہے کہ خطے میں آزاد اور کھلے نقطہ نظر کو آگے بڑھانے کے لیے بحرالکاہل میں جاپان ایک قابل اعتماد اتحادی ہے ، جس میں کواڈ ، آسیان مرکزیت ، AUKUS اور دیگر کثیر الجہتی شراکت داریوں اور فورمز کی اہمیت پر مشترکہ مؤقف اِختیار کرنا شامل ہے۔بائیڈن کا ایشیا کے دو اہم اتحادیوں جاپان اور جنوبی کوریا کا دورہ اِنڈوپَیسیفک میں امریکہ کی توجہ کی مرکزیت کو ظاہر کرتا ہے۔ اَمریکہ کی انڈو پَیسیفک حکمت عملی کے مطابق جو اس سال کے اوائل میں سامنے آئی تھی ، بائیڈن نے اپنے اِنڈو پَیسفک اتحادیوں کو یقین دلانے کی کوشش کی ہے کہ اِس خطے کے ہر حصے میں امریکہ کی مسلسل توجہ کا وعدہ صرف خالی الفاظ نہیں ہے اور یورپ میں روس کی طرف سے لاحق خطرات پر توجہ اِنڈو پَیسفک حکمت عملی سے دور نہیں ہو گی۔جیسا کہ امریکہ اپنے ملک میں مزید ملازمتیں پیدا کرنے کے لیے کوشاں ہے، معاشی بحالی کو اِنڈو پیسفک میں امریکہ کے مقاصد کے ساتھ جوڑا جاتا ہے جس میں جاپان اور جنوبی کوریا کو چین پر بڑھتے ہوئے تجارتی انحصار سے دور کرنا ہے۔ ماضی قریب میں ، جاپان اور جنوبی کوریا کی جانب سے چین پر تجارتی انحصار میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔ صدر کے دورے کا ایک اہم نتیجہ اِنڈو پَیسیفک اِکنامک فریم ورک (آئی پی ای ایف) کا آغاز ہے جو کہ ابتدائی طور پر 12 ممالک کے متنوع گروپ پر مشتمل ہے جس میں آسٹریلیا ، برونائی ، انڈیا ، انڈونیشیا ، جاپان ، جمہوریہ کوریا ، ملائیشیا ، نیوزی لینڈ ، فلپائن ، سنگاپور ، تھائی لینڈ اور ویت نام ہیں۔ آئی پی ای ایف کا آغاز 23 مئی کو ٹوکیو میں کواڈ لیڈرز سمٹ سے پہلے کیا گیا تھا۔ اَمریکہ کی زیرقیادت معاشی اَنگیجمنٹ ایک اہم کوشش ہے کہ اِتحادی ممالک کو چین پر زیادہ اِنحصار سے الگ کیا جائے تاکہ بالآخر موجودہ آزاد اور کھلے قوانین پر مبنی عالمی نظام کو مضبوط بنایا جاسکے اور اَمریکی تسلط کو دوبارہ قائم کیا جاسکے۔ کواڈ سمٹ کے موقع پر اِنڈو پَیسیفک اِکنامک فریم ورک کا اجرا ، شاید بائیڈن کے اِیشیا کے دورے کی سب سے اہم پیش رفت تھی۔ یہ کواڈ کے مقصد اور اس کی توسیع کو "پلس" گروپ کے طور پر بھی ظاہر کرتا ہے۔ امریکہ کا اِنڈو پَیسیفک اکنامک فریم ورک جاپان اور جنوبی کوریا دونوں کو باضابطہ طور پر ایک وسیع شدہ جیو اکنامک وڑن میں لاتا ہے جو کہ مختصر مدتی مقصد کے طور پر اس بات پر زور دینا چاہتا ہے کہ یوریشین محاذ پر اَمریکہ کی توجہ اِنڈو پیسیفک رِیجن سے اِس کی توجہ کی قیمت پر نہیں ہوگی جبکہ طویل مدتی اَہداف میں اِنڈو پیسیفک اِکنامک فریم ورک (آئی پی ای ایف) کو خطے میں چین کے بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو (بی آر آئی) کے معاشی اور اسٹریٹجک متبادل کے طور پر دیکھا جارہا ہے۔