بین الاقوامی ریٹنگ ایجنسی موڈیز نے رواں مالی سال کے دوران پاکستان کی معاشی شرح نمو 1سے 2فیصد کے درمیان رہنے کی پیشگوئی کر دی ہے۔ پاکستان کے پاس آئندہ 12 سے 18ماہ کی ضرورت کو پورا کرنے کے لیے زرمبادلہ کے ذخائر دستیاب ہیں۔ کورونا وائرس کی آمد کے ساتھ ہی دنیا بھر میں تجارتی سرگرمیاں معطل ہو گئی تھیں۔ دنیا کے ہر ملک نے اپنا بارڈر سیل کر دیا تا کہ عوام کی جانوں کو محفوظ بنایا جا سکے۔ فیکٹریاں، ملیں، کارخانے اور صنعتی مراکز بند ہونے کے بعد کئی ملکوں کا تجارتی خسارہ بڑھ گیا اور ان کی ریٹنگ منفی درجہ چلی گئی تھی۔ وزیر اعظم عمران خان نے شروع میں ہی سخت لاک ڈائون کی مخالفت کی تھی ان کا مؤقف تھا کہ ہم لاکھوں افراد کو گھروں میں بٹھا کر روٹی نہیں کھلا سکتے۔کیونکہ اتنا بوجھ پاکستانی معیشت برداشت نہیں کر سکتی ۔ بعد ازاں پاکستان نے سلیکٹڈ لاک ڈائون متعارف کرایا۔ جس کا مقصد مزدور طبقے کو ریلیف فراہم کرنا تھا ،اس کے باعث ہماری صنعتوں کا پہیہ کسی نہ کسی حالت میں رواں رہا۔ اسی بنا پر پاکستان کی ریٹنگ مستحکم رہی ہے۔ موڈیز کی تصدیق سے ثابت ہوتا ہے کہ پاکستان کی معاشی صورتحال بہتر ہے اور اپوزیشن جماعتوں کے واویلے میں کسی قسم کی صداقت نہیں ہے۔ لاک ڈائون کے خاتمے بعد اب معاشی سرگرمیاں مکمل طور پر بحال ہو چکی ہیں ،جس کے بعد معیشت میں مزید بہتری آنے کی امید ہے۔