یوم مئی پر سابق وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے مطالبہ کیا ہے کہ مزدور کی تنخواہ 18ہزار روپے مقرر کی جائے۔ کچھ زیادہ ہی مطالبہ نہیںکر دیا؟ اس وقت مزدور کی زیادہ سے زیادہ تنخواہ 15ہزار کم ہے (مزدور بچے تین تین ہزار لیتے ہیں) اضافہ کرنا ہے تو سو سوا سو کافی ہیں‘ اکٹھے 18ہزار کا مزدور کرے گا کیا۔ دیکھیے‘ مزدور کی ضروریات اتنی کم ہوتی ہیں کہ پندرہ ہزار بھی اس کے لئے بہت ہیں۔ مزدوروں کے گھروں میں اکثر بجلی نہیں ہوتی چنانچہ بجلی کا بل اسے دینا ہی نہیں پڑتا۔ گیس بھی نہیں ہوتی۔ اس کا بل بھی نہیں آتا۔ لینڈ لائن فون کا تو سوال ہی نہیں۔ اکثر بارہ سو روپے والا موبائل بھی اس کے پاس نہیں ہوتا چنانچہ بیلنس کا بھی کوئی مسئلہ نہیں ہوتا۔ مزدور کے بچے تعلیم حاصل نہیں کرتے۔ اس لئے اسے فیس ‘ کتابوں اور بستے کے پیسے بھی نہیں بھرنے پڑتے۔ مزدور کو علاج کی بھی ضرورت نہیں ہوتی۔ ادھر بیمار ہوتا ہے‘ ادھر مر جاتا ہے۔ اس کے بچے بھی اس کی پیروی کرتے ہیں۔ بیمار پڑتے ہیں اور مر جاتے ہیں۔ چنانچہ ہسپتال‘ ڈاکٹر دوائی کا خرچہ سب سے بے نیاز ہے۔ مزدور پھل بھی نہیں کھاتا اس لئے اسے پھلوں کے مہنگے ہونے سے بھی فرق نہیں پڑتا۔ یہ اس پر خدا کا خاص فضل ہے‘ اسے پھل، مٹھائی، آئس کریم کھانے ،شربت کولڈ ڈرنک پینے کی خواہش ہی نہیں ہوتی۔ سبزی دال کا خرچہ بھی اس کا برائے نام ہوتا ہے کہ اکثر مرچ پانی کے شوربے سے روٹی کھا لیتا ہے۔ گویا اس نے صرف آٹے کی روٹی کھانا ہوتی ہے اور مہینے بھر کا گھر بھر کے لئے آٹا پندرہ ہزار سے بھی کم پر آ جاتا ہے۔ اس کے پاس پھر بھی پیسے بچ رہتے ہیں۔ ان کی ماورائے آٹا اس کی کچھ خواہشات ہوتی ہی نہیں۔ شہباز صاحب کو کیا ہوا‘ وہ اپنا مطالبہ واپس لیں۔ اتنے بڑے اضافے کا ملکی خزانہ متحمل نہیں ہو سکتا۔ ٭٭٭٭٭ 18ہزار روپے تنخواہ کا مطالبہ ایک اور لحاظ سے بھی دلچسپ ہے اور تبدیلی کا آئینہ دار۔ یحییٰ خاں کے زمانے سے یوم مئی پر مزدور تنظیموں اور سیاسی جماعتوں کی طرف سے ایک مطالبہ اکثر دہرایا جاتا تھا کہ مزدور کی کم از کم تنخواہ ایک تولہ سونا کے برابر رکھی جائے۔ سونا آج کل کیا بھائو ہے؟ لگ بھگ70ہزار روپے تولہ۔ اسے 18پر تقسیم کریں‘ جواب ایک چوتھائی کے برابر آئے گا۔ یعنی شہباز شریف مطالبہ کر رہے ہیں کہ مزدور کی تنخواہ تین ماشے سونے کے برابر رکھی جائے۔ مزدورتولہ سے تین ماشے ہو گیا۔ ٭٭٭٭٭ یوم مئی مزدور کے حقوق کے لئے جدوجہد کا عالمی استعارہ ہے اور اس جدوجہد کو بے ثمر نہیں کہا جا سکتا۔ یورپ، امریکہ، آسٹریلیا، جاپان وغیرہ تو ایک طرف‘ درمیانی معیشت رکھنے والے اور غریب ملکوں میں بھی مزدور کے حالات بتدریج بہتر ہوئے ہیں۔ یہاں تک کہ بھارت میں بھی اور بنگلہ دیش کے تو کیا ہی کہنے۔ ایک حساب سے وہاں کے مزدور کو بھی آسودہ حال کہا جا سکتا ہے۔ دنیا میں ایک ہی ملک پاکستان ہے جہاں مزدور کے حالات بہتر ہونے کے بجائے ابتری کی طرف گئے ہیں۔ معلوم ہوا ‘ پاکستان کی اشرافیہ ساری دنیا میں سب سے طاقتور اشرافیہ ہے۔ اب تو وہ براہ راست اقتدار پر قابض ہو گئی ہے‘ کریلا اور نیم چڑھا‘ اب اس کی طاقت کا کیا پوچھنا۔ الامان والحفیظ۔ ٭٭٭٭٭ یوم مئی پر بلاول بھٹو نے بھی مزدوروں سے ہمدردی ظاہر کی اور کہا کہ مزدور کا بھٹو زندہ ہے۔ مزدور کا بھٹو اس دن مر گیا تھا جس دن صدر زرداری نے حفیظ شیخ کو خزانے کا وزیر بنایا تھا۔ شوکت عزیز‘ سلمان شاہ اور حفیظ شیخ کی تگڑم نے مشرف کے اشرافی دور میں مزدور سمیت پاکستان کے ہر غریب سے انتقام لیا تھا۔ زرداری کے دور میں یہ انتقام اور آگے بڑھا۔ بہرحال انصاف کی بات یہ ہے کہ زرداری کے دور میں ساری معیشت اکیلے حفیظ شیخ نے نہیں تباہی کی‘ آدھا یا آدھے سے کم حصہ دوسروںکا بھی تھا۔ ٭٭٭٭٭ بلاول کو مبارکباد دینے والی ایک بات یہ کہ لانڈھی کراچی میں ان کا جلسہ بہت کامیاب رہا۔ کراچی میں تنہا پیپلز پارٹی کا ووٹر رہ گیاہے جو سیاسی عمل اور قومی دھارے سے الگ نہیں ہوا۔باقی ہر جماعت کا ووٹر عملاً کالعدم ہے۔ پی ٹی آئی کا تو سرے سے کوئی ووٹ بنک نہیں‘ متحدہ کو پھر سے اکٹھا کیا جا رہاہے۔ را کی ایجنٹ ‘ ٹارگٹ کلرز کا گروہ ہونے کے لاکھوں الزامات اب ماضی کا حصہ بن چکے‘ اسے حب الوطنی کا سرٹیفکیٹ بھی مل گیا اور باقی جرائم سے بریت بھی، لیکن اس کا ووٹر بھی گھروں سے نہیں نکلتا۔ جماعت اسلامی کا خاصا بڑا ووٹ بنک لیکن اس کے امیدواروں کو چند سو سے زیادہ ووٹ نہیں ملتے۔ ٭٭٭٭٭ افغان سرحد سے دہشت گردوں نے حملہ کیا اور تین پاکستانی جوان شہید کر دیے۔ یہ حملہ اس کلین چٹ کے ایک روز بعد ہوا جو امریکہ نے بھارت کو دی۔ ستم یہ ہے کہ یہ چٹ امریکی وزیر نے پاکستان کی سرزمین پر دی۔ امریکی نائب وزیرخارجہ ایلس ویلز نے اسلام آبادمیں اخبار نویسوں کو بتایا کہ امریکہ کو ایسے کوئی ثبوت نہیں ملے کہ بھارت افغان سرزمین کو پاکستان کے خلاف استعمال کر رہا ہے۔ لیکن افغانستان کی سرزمین مسلسل پاکستان کے خلاف استعمال ہو رہی ہے۔ امریکہ کی انٹیلی جنس بڑی زبردست ہے۔ بھارت یہ کام نہیں کر رہا ‘ اسے معلوم ہو گیا۔ پھر کون کر رہا ہے‘ یہ بھی امریکہ کو معلوم ہو گا۔ امریکہ کے لئے دہشت گردی کی جنگ دو عشروں تک پاکستان نے لڑی‘ کلین چٹ بھار ت کو مل رہی ہے۔ ٭٭٭٭٭ صدر مملکت نے فرمایا ہے‘ صدارتی نظام کی بحث مسائل سے توجہ ہٹانے کے لئے چھیڑی گئی ہے۔ سو فیصد بجا فرمایا۔ لیکن بحث چھیڑنے والوں پر بھی نگہ ڈال لیں۔ الیکٹرانک ‘ پرنٹ اور سوشل میڈیا پر یہ سارے کے سارے پی ٹی آئی کے جاں نثار ‘ ہمدرد اور حامی ہیں۔ تو مسائل سے توجہ کون ہٹانا چاہتا ہے؟