کوالالمپور؍ اسلام آباد (جاوید الرحمٰن؍سپیشل رپورٹر) ملائیشیا کے سابق وزیراعظم ڈاکٹر مہاتیر محمد نے کہا ہے کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں انسانیت کے لئے مقبوضہ کشمیر کی عوام کے ساتھ کھڑا ہوا تھا، مسئلہ کشمیر پر خاموش رہنا آپشن نہیں، عالمی برادری نوٹس لے ، بھارت کو چاہئے کہ ’’علاقائی بدمعاش‘‘ کا کردار چھوڑ کر ایک ملک کی طرح سامنے آئے ۔کوالالمپور میں یوم یکجہتی کشمیر کے عنوان سے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ملائیشیا کے سابق وزیر اعظم نے کہا دنیا کی طرف سے ممکنہ رد عمل سے آگاہ ہونے کے باوجود بھی مقبوضہ کشمیر کی عوام کے لئے بولنے کا انتخاب کیا تھا، میرے ذہن میں خاموش رہنا کوئی آپشن نہیں۔انہوں نے کہا کشمیری سخت فوجی محاضرے میں زندگی بسر کرنے پر مجبور ہیں، عالمی برادری مقبوضہ کشمیر میں لوگوں کی حالت زار کا نوٹس لے ۔ڈاکٹر مہاتیر محمد نے کہا انسانیت کے لئے آواز اٹھانے کو ترجیح دی ہے ، مقبوضہ کشمیر کے معاملے پر بولنے پر ملائیشیا نے پام آئل کی بر آمد پر پابندی کی صورت میں معاشی قیمت چکائی۔ملائیشیا کے سابق وزیراعظم نے کہا میں نہیں جانتا کہ ناانصافیوں کے خلاف آواز اٹھانے پر اتنی بڑی قیمت اٹھانا پڑتی ہے ، میں نے اقوام متحدہ پر بھارت کے خلاف جو کہا اس پر کبھی معافی نہیں مانگوں گا۔سابق وزیراعظم نے کہا بھارت مقبوضہ کشمیر میں وہی کر رہا ہے جو اسرائیل فلسطین میں کررہا ہے ، اسرائیل نے فلسطین میں دہشتگردانہ حربوں اور قتل عام کے ذریعہ فلسطینیوں کو دبایا، ملائیشیا مقبوضہ کشمیر میں اسرائیلی حربوں کے استعمال کی مذمت کرتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ وہ اس وقت ملک کے وزیر اعظم تو نہیں ہے مگر امت مسلمہ کے نمائندہ کی حیثیت سے بھارت کو تنبیہ کرتے ہیں کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں دوسرے فلسطین کوکبھی جنم نہیں لینے دیں گے ۔ انہوں نے اس معاملے میں خاموشی اختیار کرنے پر اقوام متحدہ اور او آئی سی کو بھی آڑے ہاتھوں لیا ۔مہاتیر محمد نے کہا بھارت کو مسئلہ کشمیر کے حل کے لئے پاکستان کے ساتھ مل بیٹھنا چاہئے ، مقبوضہ کشمیر کا مسئلہ اقوام متحدہ کی قرار دادوں کو مد نظر رکھ کر حل کیا جاسکتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ بھارت نے مقبوضہ کشمیر پر چڑھائی کرکے اس پر فوجی قبضہ کر رکھا ہے ، مودی سرکار نے آرٹیکل 370 اور 35 اے ختم کرکے مقبوضہ وادی میں ایمرجنسی قانون نافذ کی، بی جے پی حکومت نے لاکھوں فوجی مقبوضہ کشمیر میں تعینات کئے ہیں۔انہوں نے کہا مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی بے شمار خلاف ورزیاں کی گئیں، نئی دلی کو سمجھنا چاہئے کہ ہم انکے منصوبوں کو جانتے ہیں، ہم مسلسل نئی دہلی کے ظالمانہ اقدامات کے خلاف بولتے رہیں گے ، بھارت کو چاہئے کہ ’’علاقائی بدمعاش‘‘کا کردار چھوڑ کر ایک ملک کی طرح سامنے آئے ۔ شرکاء کے سوالوں کا جواب دیتے ہوئے مہاتیر محمد نے کہا کہ پاکستان اور بھارت کو مل کر اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق اس مسئلے کو حل کرنا ہوگا مگر بھارت کی ہٹ دھرمی پاکستان کو جنگ کی طرف مجبور کر رہی ہے اور یہ جنگ نہ صرف خطے بلکہ پوری دنیا کے لئے خطرناک ثابت ہو گی، پاکستان نے ہمیشہ اس مسئلے کے حل کے لئے جنگ کی بجائے پرامن راستہ تلاش کرنے کی کوشش کی ، اس لئے فی الحال پاکستان کے پاس کشمیریوں کے لئے صدا بلند کرنے کے علاوہ کوئی دوسرا راستہ نہیں ۔92 نیوز کے نمائندہ جاوید الرحمان کے ایک سوال پر مہاتیر محمد نے کہا دوسری جنگ عظیم کے بعد امریکہ اور روس نے عالمی امن کے نام پر اپنے آپ کو ویٹو کا حق دے دیا تاکہ دنیا کے دوسرے ممالک کی قسمت کے فیصلے یہ کر سکیں ، اس لئے جب بھی مسلمانوں کو کشمیر یا فلسطین جیسے مسائل کے لئے سکیورٹی کونسل سے رجوع کرنا پڑتا ہے تو وہاں پر موجود ویٹو پاور رکھنے والی قوتیں کسی بھی وجہ سے ، ویٹو کا حق استعمال کرتے ہوئے ان معاملات کو سمجھنے نہیں دیتیں۔دوسری طرف وزیراعظم عمران خان نے مقبوضہ کشمیر کے حق میں آواز اٹھانے پر ملائیشیا کے سابق وزیراعظم ڈاکٹر مہاتیر محمد سے اظہار تشکر کیا ہے ۔اپنے ایک ٹویٹ میں عمران خان نے کہا ہے کہ مقبوضہ کشمیرمیں بھارتی جبرکیخلاف بولنے پرڈاکٹرمہاتیربن محمد کا شکریہ ادا کرتا ہوں،مقبوضہ وادی میں غیرقانونی بھارتی اقدامات کا سال مکمل ہو گیا، مہاتیر محمد نے کشمیریوں کی حمایت کی۔