اسلام آباد( خبر نگار خصوصی؍ نیوز ایجنسیاں) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ دنیا کا نقشہ تیزی سے بدلتا جارہا ہے ، چین اور پاکستان کے درمیان تعلقات کی جڑیں مضبوط ہیں، ہمارے تعلقات موجودہ دور کے بعد زیادہ مضبوط ہوئے ہیں۔سابق سفارتکاروں اور سینئر صحافیوں سے چین کے حالیہ دورے پر خصوصی بات چیت کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ 2019ء میں کورونا کے باعث چینی صدر کا دورہ پاکستان ملتوی ہوا، جس کے باعث کچھ چیزیں طے ہونے سے رہ گئیں، چینی قیادت سے ملنے تک معاملات آگے نہیں چل سکتے تھے ، افغانستان پر چین اور پاکستان میں مکمل ہم آہنگی پائی جاتی ہے ، صرف امریکہ کی رائے مختلف ہے ، امریکہ اپنی اندرونی مجبوریوں کی وجہ سے پھنسا ہوا ہے ، امریکی خارجہ پالیسی کی بھی کچھ مجبوریاں ہیں۔عمران خان نے کا کہا 18 ویں ترمیم کے بعد اختیارات صوبوں اور وفاق میں تقسیم ہو گئے ، اس ترمیم کے بعد بہت سے مسائل سامنے آئے ، آج سندھ اور پنجاب میں گندم کی الگ الگ قیمتیں ہیں، ملک میں اشیا کی قیمتیں یکساں ہونی چاہئے ۔عمران خان نے کہا میں اور میری ٹیم اپنی ڈائریکشن پر بہت کلیئر ہیں، ملک میں بہت سی اصلاحات کی ضرورت ہے تاہم اگر آپ اصلاحات کرنا نہیں چاہتے تو سب کو خوش کر سکتے ہیں، کسی کو خوش کرنے کے بجائے اصلاحات کرنا چاہتے ہیں، بل پاس کرانے کے لئے اکثریت کی ضرورت ہے ، ہم قومی اسمبلی سے بل پاس کراتے ہیں تو سینٹ میں پھنس جاتے ہیں۔اس موقع پر وفاقی وزیرِ اطلاعات و نشریات فوادچودھری نے کہا کہ سی پیک پر کام سست نہیں ہوا، ورکنگ گروپ 7 سے 11 ہو گئے ہیں۔وفاقی وزیرِ خزانہ شوکت ترین نے کہا کہ چین سے جو سرمایہ کار آئے گا، اس کے ساتھ ایک شخص لگا دیا جائے گا، یہ نہیں ہوگا کہ چینی سرمایہ کار در در کی ٹھوکریں کھائیں۔وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ چین، پاکستان اور افغانستان کے تعلقات کوآگے لیکر چلیں گے ۔ انہوں نے کہا افغانستان کے معاملے پر چین اور پاکستان میں مکمل ہم آہنگی پائی جاتی ہے ، مارچ میں ایک بار پھر چین کا دورہ کروں گا، مسئلہ کشمیر کے حوالے سے چین اور پاکستان کے موقف میں یکسوئی پائی جاتی ہے ۔ وزیر خارجہ نے کہا چین کے دورہ میں سی پیک پر تعطل دور کردیا گیا۔عمران خان نے امریکی ٹی وی سی این این کو انٹرویو میں کہا ہے کہ میں بھارت کو دوسرے لوگوں سے زیادہ جانتا ہوں،بھارت کے کئی لوگ میرے دوست ہیں، ان کے ساتھ تعلق ہے ،مودی سے کہا آپ ایک قدم آگے بڑھائیں گے تو ہم دس قدم آگے آئینگے ، مودی سے کہا کہ مسئلہ کشمیر اچھے پڑوسیوں کے طور پر حل کریں،بھارت میں آر ایس ایس نظریات کی حکمرانی ہے ۔انہوں نے کہا اقوام متحدہ میں پہلی بار خطاب کیا تو مسئلہ کشمیر اٹھایا تھا،پلوامہ میں جو ہوا بھارت اس کا الزام پاکستان پر لگا رہا تھا،بھارت سے کہا کہ پاکستان کے ملوث ہونے کا ثبوت دے ،ثبوت کے بجائے بھارتی طیاروں نے پاکستان پر بم گرادئیے ،ٹرمپ سے ملاقات ہوئی، انہیں بھی کہا کہ مسئلہ کشمیر حل ہونا چاہئے ، مسئلہ کشمیر کے حل تک 2ایٹمی طاقتوں میں جنگ کا خدشہ ختم نہیں ہوسکتا۔انہوں نے کہا افغانستان کی سردی بہت بے رحم اور ظالم ہے ، اگلے چند ماہ کے حوالے سے افغان عوام کیلئے ہر کوئی فکر مند ہے ،افغانستان میں بد ترین انسانی بحران جنم لے رہا ہے ،کیا یہ امکان موجود ہے کہ اگر طالبان کو نکال دیا جائے تو انکی حکومت ختم ہوجائے گی،اگر ہمارے پاس کچھ موجود ہے تو وہ افغانستان میں طالبان کے ساتھ کام کرناہے ،اگر طالبان سے منہ موڑ لیا جاتا ہے تو پھر خدشہ ہے کہ افغانستان افراتفری کا شکار ہوسکتا ہے ،دنیا جو چاہتی ہے وہ صرف طالبان کو مراعات دے کر ہی حاصل کیا جاسکتا ہے ،دنیا کو افغان حکومت کے ساتھ کچھ لو اور کچھ دو کی بنیاد پر کام کرنا چاہئے ،افغانستان سے 3دہشت گرد گروپ پاکستان پر حملے کر رہے ہیں،جلدیا بدیر طالبان حکومت کو تسلیم کیا جانا ہے ، اگرطالبان حکومت پردباؤڈالاگیاتوبہتری کی امیدنہیں۔ انہوں نے کہا امریکہ کی دہشتگردی کیخلاف جنگ نے حقیقت میں دہشت گرد پیدا کئے ،امریکہ کوڈرون حملوں کی پالیسی پرنظر ثانی کرنا ہو گی،امریکی حملوں کی قیمت ہمیں ادا کرنا پڑی۔انہوں نے کہا مقبوضہ کشمیرمیں قتل عام ہورہاہے ،مقبوضہ کشمیرمیں ہونیوالے مظالم کاسنکیانگ سے مقابلہ نہیں کیاجاسکتا۔علاوہ ازیں وزیراعظم نے میاں چنوں واقعہ کا نوٹس لے لیا ہے ۔ ایک ٹویٹ میں وزیراعظم نے کہا کہ کسی فرد یا گروہ کے قانون ہاتھ میں لینے کی کوشش قطعاً برداشت نہیں کی جائے گی،زندہ جلانے اور قانون کو ہاتھ میں لینے کے عمل کو انتہائی سختی سے کچلا جائے گا۔انہوں نے آئی جی پنجاب سے میاں چنوں واقعہ کے ملزموں اور فرائض کی انجام دہی میں ناکام پولیس اہلکاروں کے خلاف کارروائی کی تفصیلات طلب کی ہیں۔مزیدبرآں وزیراعظم نے ایک اور ٹویٹ میں 2چیتوں کو بچانے اور مارگلہ ہلز نیشنل پارک میں واپس چھوڑنے پر محکمہ وائلڈ لائف کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ ہم جنگلی حیات کے تحفظ اور پاکستان میں سیاحت کے فروغ کے لئے پرعزم ہیں۔وزیراعظم نے جنگلی بلیوں (تیندوؤں ) کی ویڈیو بھی شیئر کی۔