امریکہ کی نائب معاون وزیر خاجہ ایلس ویلز نے بھارت، پاکستان اور سری لنکا کے دورہ کے بعد واشنگٹن میں اعلیٰ حکام کو بریفنگ میں بتایا ہے کہ مسئلہ کشمیر ایک ایسا خطرناک ایشو بن چکا ہے جو مستقبل میں حالات کو ایک بڑے حادثے کی طرف لے جا سکتا ہے۔ پاکستان چاہتا ہے کہ بھارت کشمیر کو آزاد کرے جبکہ بھارت اس سے انکاری ہے۔ اگرچہ نائب معاون وزیرخارجہ نے امریکی حکام کو مسئلہ کشمیر کے حوالے سے نئے خدشات سے آگاہ ضرور کیا ہے لیکن اس کے بہت سے پہلوئوں سے امریکہ کی انتظامیہ عشروںسے واقف ہے کہ کشمیر بھارت اور پاکستان کے درمیان سب سے بڑا تنازع ہے اور اسے حل کئے بغیر خطے میں کسی طور بھی امن کا قیام ممکن نہیں ہے۔ پاکستان نے گزشتہ ایک سال کے دوران عالمی برادری کو بھی مستقبل میں اس تنازعہ کی وجہ سے پیدا ہونے والے خدشات سے آگاہ کر دیا ہے اور بہت سے فورموں اور عالمی رہنمائوں نے پاکستان کے موقف کو درست قرار دیا ہے۔ خود امریکی صدر کئی بار وزیراعظم عمران خان کو مسئلے کے حل کیلئے تعاون کی پیشکش کر چکے ہیں۔ اس سے واضح ہوتا ہے کہ اب امریکہ سمیت عالمی برادری کے لئے اس تنازع سے دامن چھڑانا ممکن نہیں ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ امریکی حکام خالی خولی ثالثی کی پیشکشوں کی بجائے مسئلہ کے حل کیلئے عملی اقدامات کریں اور موجودہ خطرناک حالات کے تناظر میں اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق مسئلہ حل کرنے کے لئے بھارت پر دبائو ڈالیں تاکہ علاقہ کو کسی بڑی اور جوہری جنگ سے بچایا جا سکے۔