مکرمی !نیا کے تمام معاشرے اور ریاستیں طب اور تعلیم کی سہولیات کی فراہمی کو اولین ترجیح دیتے ہوئے ترقی کی راہ پر گامزن ہوتے ہیں۔بدقسمتی سے دو عشرے قبل جنوبی پنجاب تعلیمی پسماندگی کا شکار چلا آ رہا تھا۔ جہاں آئوٹ آف سکول بچیوں اور بچوں کی تعداد کروڑوںمیں تھی۔ مسلم لیگ ق کے دور اقتدار میں پنجاب کی وزارت اعلی کا منصب چوہدری پرویز الہی نے سنبھالا اور پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے منصوبے کے تحت پنجاب کے پسماندہ علاقوں جن میں جنوبی پنجاب اور چولستان کا خطہ شامل ہے میں مفت اور میعاری تعلیم کی فراہمی کیلئے پنجاب ایجوکیشن فاونڈیشن کو فعال کرنے کی ذمہ داری اس وقت کے سیکرٹری ڈاکٹر اللہ بخش ملک کو سونپی جنہوں نے بطور مینیجنگ ڈائریکٹر پنجاب ایجوکیشن فائونڈیشن قلمدان سنبھالتے ہی نہایت ایماندار اور اعلی تعلیم یافتہ ٹیم کے ساتھ جنوبی پنجاب کے دور دراز اور پسماندہ علاقوںمیں نہایت کم فیس پر چلنے والے پرائیویٹ سکولوں کو میرٹ کی بنیاد پر پارٹنرشپ کے تحت غریب اور مزدور طبقے کے بچوں کو مفت اور معیاری تعلیم کی فراہمی کے منصوبے کا آغاز کر دیا۔جس سے اس منصوبے کیساتھ منسلک سکولوں کی تعداد 7500 سے تجاوز کر گئی اور طلباء و طالبات کی تعداد میں بھی دس گنا اضافہ ہوا اور یہ تعداد 30 لاکھ سے بھی تجاوز کر گئی۔ مگر اب لاکھوں اساتذہ اور 30 لاکھ طلباء و طالبات کے تعلیمی مستقبل پر تاریکی کے بادل منڈلانے لگے ہیں۔ اساتذہ اور پارٹنرز کو انکا حق بھی گذشتہ تین ماہ سے نہیں دیا جا رہا۔ میری ارباب اختیار سے التماس ہے کہ پیف کے زیر انتظام سکولوں کی مشکلات کا ازالہ کیا جائے تاکہ لاکھوں طلبا و طالبات کومیسر اس تعلیمی سہولت کو ختم ہونے سے بچایا جا سکے۔ (سلیم احمد)