اسلام آباد،کوئٹہ (سٹاف رپورٹر،مانیٹرنگ ڈیسک) پولیس حکام کا کہنا ہے کہ مستونگ خودکش حملہ آور کی شناخت کرلی گئی جبکہ ہارون بلور پر حملے کے مرکزی ملزم گرفتارکر لیا گیاہے ۔ گزشتہ روز سینٹ قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کو بریفنگ کے دوران ایڈیشنل آئی جی بلوچستان نے بتایا کہ مستونگ میں دہشتگردی کا واقعہ داعش کی کارروائی ہے ۔ خودکش حملہ آور کا نام حافظ نواز اور اس کا تعلق ایبٹ آباد سے تھا۔آئی جی بلوچستان کے مطابق خودکش حملہ آور ایبٹ آباد سے سندھ گیا جہاں وہ کالعدم تنظیموں سے جڑا رہا ، وہ لشکر جھنگوی میں بھی رہا جبکہ حملہ آور کے سہولت کاروں کا بھی پتہ چلا لیا گیا ہے ۔آئی جی بلوچستان نے کہا کہ مفتی حیدر اور حافظ نعیم داعش کے مقامی کمانڈر ہیں جنہیں گرفتار کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔انہوں نے مزید بتایا کہ افغانستان میں داعش نے کنٹرول سنبھال لیا جہاں سے وہ بلوچستان بھی آگئی ہے ۔دوسری جانب ڈی آئی جی خیبرپختونخوا نے بھی دعویٰ کیا کہ ہارون بلور پر حملے کا مرکزی کردار گرفتار کرلیا گیا، اس حوالے سے سی ٹی ڈی تحقیقات کر رہی ہے اور مزید کرداروں تک جلد پہنچ جائیں گے ۔ دریں اثنا ڈی آئی جی سی ٹی ڈی اعتزاز گورایہ نے کہا کہ مستونگ واقعے کے پہلے دن سے تحقیقات کررہے تھے ، خودکش حملہ آور اور سہولت کاروں کی شناخت ہوگئی ہے ، سہولت کار مستونگ کے رہائشی ہیں۔کوئٹہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ڈی آئی جی سی ٹی ڈی اعتزاز گورایہ نے کہا کہ سانحہ مستونگ میں 150 افراد شہید، 250 زخمی ہوئے ، خودکش حملہ آور کی شناخت ہوگئی ہے ، خودکش حملہ آور کا نام حفیظ، میرپور ساکھرو ٹھٹھہ کا رہائشی جبکہ بروہی زبان سے لاعلم تھا۔ حملہ آور کارنر میٹنگ میں چوتھی لائن میں بیٹھا تھا،سٹیج کے سامنے آکر خودکو اُڑایا، حملہ آور نے بی این پی کا جھنڈا اُٹھایا ہوا تھا، حملہ آور کے والد کے مطابق حفیظ اور اس کی بہنیں افغانستان گئی ہوئی تھیں۔ سہولت کار گروپ کا بھی سراغ ملا ، جو شخص حملہ آور کو لایا وہ مقامی تھا، کارنر میٹنگ میں کسی بھی شخص کو چیک نہیں کیا گیا، فرانزک شواہد کا تجزیہ کیا جارہا ہے ۔