لاہور(حنیف خان )مسلم لیگ (ن) کے لئے 2019ء مشکل ترین سال رہا ۔کرپشن کیسز میں نوازشریف ،شہبازشریف ،مریم نواز،حمزہ شہباز اور شاہد خاقان عباسی سمیت مرکزی قیادت کو قید کا سامنا کرناپڑا۔نوازشریف کو دوران قید مخصوص مدت کے لئے دو مرتبہ رہائی ملی۔یکم جنوری کونواز شریف نے کوٹ لکھپت جیل، شہبازشریف اسلام آباد سب جیل، سعد رفیق،سلمان رفیق،میاں نعمان نے نیب حراست، حنیف عباسی،قمرالسلام نے اڈیالہ جیل میں نئے سال کا سورج طلوع ہوتے دیکھا۔14فروری کو لاہور ہائیکورٹ نے شہباز شریف کی آشیانہ ہاؤسنگ کیس اور رمضان شوگرملز کیس میں ضمانت منظور کی اور 15 فروری کو وہ رہا ہوئے ۔ آمدن سے زائد اثاثہ جات اور مبینہ منی لانڈرنگ کے الزام میں حمزہ شہباز کی گرفتاری کے لیے پانچ اپریل کو ماڈل ٹاؤن 96ایچ میں چھاپہ مارا گیا لیکن نیب ٹیم گرفتاری میں ناکام رہی، اگلے روز چھاپہ مارا تو دن بھر لیگی کارکنوں ،نیب ٹیم اور پولیس میں جھڑپوں کا سلسلہ جاری رہا ، اسی روزحمزہ شہباز حفاظتی ضمانت حاصل کرنے میں کامیاب ہوگئے ،مسلم لیگ (ن) نے تین مئی کو تنظیم نو کرتے ہوئے عہدیداروں کا اعلان کیا۔ نواز شریف کوعلاج و معالجہ کی بنیاد پر سپریم کورٹ نے چھ ہفتوں کی رہائی دی ،سات مئی کو چھ ہفتے پوری ہونے پر ریلی کی صورت میں نوازشریف دوبارہ کوٹ لکھپت جیل منتقل ہوئے ۔نیب نے گیارہ جون 2019کوحمزہ شہبازکو آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں گرفتار کرلیا۔16جون کو بلاول اور مریم نواز شریف کے درمیان جاتی عمرہ میں ملاقات ہوئی۔یکم جولائی کو اینٹی نارکوٹکس فورس نے رانا ثنائاللہ کو گرفتار کرلیا ۔مریم نواز العزیز یہ کیس میں نواز شریف کے خلاف فیصلہ سنانے والے احتساب عدالت کے جج ارشد ملک اور لیگی رہنما ناصر بٹ کے درمیان گفتگو کی ویڈیو 6جولائی کو منظر عام پر لائیں،اٹھارہ جولائی کو شاہد خاقان عباسی کو گرفتار کیا گیا۔نیب نے سات اگست کو مفتاح اسماعیل کو اسلام آباد جبکہ مریم نواز کوآٹھ اگست کو کو ٹ لکھپت جیل میں نواز شریف کے ساتھ ملاقات کے دوران گرفتارکیا۔احتساب عدالت لاہور نے گیارہ اکتوبر کو نوازشریف کو چودھری شوگرملز کیس میں کوٹ لکھپت جیل سے نیب کی تحویل میں دینے کی اجازت دی،اکیس اکتوبر کی رات طبیعت بگڑنے پر انہیں سروسز ہسپتال منتقل کیا گیا۔ طبعی بنیادوں پر لاہور ہائیکورٹ نے 25اکتوبر کو نواز شریف کی ضمانت منظور کی۔26 اکتوبر کو اسلام آباد ہائیکورٹ نے العزیز یہ ریفرنس میں29اکتوبر تک سزا معطل کرکے عبوری ضمانت منظور کی۔ 29اکتوبر کواسلام آباد ہائی کورٹ نے آٹھ ہفتوں کے لئے طبی بنیادوں پر نواز شریف کی ضمانت منظور کی۔چار نومبر کو مریم نواز کی چودھری شوگر ملز کیس میں لاہورہائیکورٹ نے ضمانت منظور کی۔روبکار میں تاخیر کے باعث مریم نواز کی رہائی چھ نومبر کو جاری ہوئی۔شہبازشریف نے علاج کے پیش نظر نواز شریف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کے لئے وزارت داخلہ کو درخواست دی، وفاقی حکومت نے باہر جانے کیلئے سات ارب روپے کے شیور ٹی بانڈ جمع کرانے کی صورت میں اجازت دی،نوازشریف نے مشروط اجازت مسترد کردی، 16 نومبر کو لاہورہائیکورٹ نے کابینہ کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے نواز شریف کو چار ہفتوں کے لئے علاج کے لئے بیرون ملک جانے کی اجازت دی۔نواز شریف انیس نومبر کو لندن چلے گئے ۔