ایسے وقت کہ جب کرونا وائرس کے قہر سے دنیا کانپ رہی ہے، کوئی اپنے گھرمیں سمٹا ہوا ہے کہ انسان اپنی روزی روٹی تک کی فکر بھول کر دنیا کا ہر دھندا بند کیے گھر بیٹھا ہے۔ لیکن ایسے خوفناک حالات میں مودی سرکار وہ واحد حکومت ہے جو بھارتی مسلمانوں کودلتوں کی طرح بھارتی معاشرے سے تنہاکر رہی ہے ۔بھارتی میڈیا نے ایک بیہودہ کمپین چلائی جس سے بھارتی مسلمانوں کا صفایا کرنے کی سازش میں لگی ہوئی ہے کہ بھارتی مسلمانوں کو دلتوں کی طرح بھارتی معاشرے سے تنہا کر دیا ہے۔ بھارتی میڈیا نے بیہودہ کمپین چلائی اور بھارتی معاشرے میں مسلمانوں کے خلاف نفرت پھیلائی۔ 2019ء میں مسلمانوںکی شہریت کے خاتمے کے لئے ایک کالا قانون بنادیاگیااوراب 2020ء میں کرونا وائرس کی وبا کی آڑ میں مودی کی مکمل سرپرستی میں بی جے پی اورآرایس ایس اورانکی تمام درجنوں تنظیمیں رہی سہی کسرنکال رہی ہیں۔انہوں نے میڈیاکو کتے کی طرح بھونکنے والابنادیااورپھرمسلم کشی کی وارداتیںشروع کر دی گئیں۔آج بھارتی مسلمان سے اس حدتک نفرت برتی جارہی ہے کہ ایک ہندوعورت اپنی گھرکی دہلیزپر ایک سبزی فروش سے سبزی لیناچاہتی ہے لیکن اس کاشوہرگھرسے نکلتاہے اوراسے سبزی فروش سے سبزی لینے سے یہ کہتے ہوئے روک لیتاہے کہ سبزی فروش مسلمان ہے ۔ یہ ویڈیوسوشل میڈیاپروائرل ہے جب آپ چاہیں اسے دیکھ سکتے ہیں۔ ہم جب چھوٹے تھے توسردیوں کی تین ماہ کی چھٹیوں کے دوران گائوں کے ایک ہندوماسٹر پوشکرناتھ کے گھرٹیوشن پڑھنے جایاکرتے تھے توماسٹرجی کی بیگم ہم بچوں کوسختی سے منع کرتی تھی کہ خبردارہمارے کچن کی طرف نظراٹھائی توماسٹرجی سے شکایت لگاکرتمہاری درگت بنادوںگی ۔ہم نے ہندوماسٹرسے جب ان کی بیگم کے اس طرزکلام کے حوالے سے بتایاتو وہ بولے کہ بس جس طرح وہ کہتی ہے اسی طرح کیاکرو۔تمہیں توپڑھائی چاہئے دیگرمعاملات میں دخیل نہ بنولیکن ہم بھی شرارتی کاکے تھے کہ ایک دفعہ نظرڈالناتوآسان بات تھی ہم میں سے دولڑکے سیدھے ان کے کچن میں گھس گئے توماسٹرجی کی بیگم اناپ شناپ بولنے لگیں کہ تم نے میراکچن ناپاک کردیااورمجھے کئی باراسے دھونے پڑے گاپھر بھی مجھے یقین نہیں آئے گاکہ میراکچن پاک بھی ہواکہ نہیں ہماری اس شرارت کے باعث ماسٹرپوش کرناتھ نے اگلے دن سے ٹیوشن نہ آنے کاحکم صادرکیا’’خیال رہے کہ مقبوضہ کشمیرمیں سردیوں کی چھٹیاں اسی طرح طویل ہوتی ہیں جس طرح گرم علاقوں میں گرمیوں کی چھٹیاں لمبی ہوتی ہیں‘‘یہ تو اس مسلم کشمیرمیں مسلمانوں کے ساتھ کشمیری ہندئووں کاطرزعمل تھاکہ جہاں صرف دوفیصد ہندورہتے ہیں جبکہ 98فیصدمسلمانوں کی آبادی ہے۔اب اس بھارت میں مسلمان کس کیفیت اورکس کرب میں ہیں کہ جہاں ہندوئوںکی اکثریت ہے اورمسلمان بے چارے دوفیصد ہیں۔ آج بھارت کا مسلمان پہلے سے بہت زیادہ مشکلات میں ہیں اوروہ دلتوں سے بھی بدترین زندگی گذارنے پرمجبورہیںاور انہیںباقاعدہ طورپر اچھوت قرار دے دیا گیاہے۔تبلیغی جماعت کو جس طرح کرونا سے جوڑ کرمودی کے گودی میڈیا نے زہریلاپروپیگنڈہ کیا اس نے کڑواکسیلاپھل دیناشروع کردیا۔اس نے ایک عام بھارتی ہندو کے ذہنوں میں مسلمان کے خلاف وہ زہر گھولا کہ اس نے مسلمانوں کے ساتھ اچھوتوں جیسا رویہ اختیار کرنا شروع کر دیا۔ ٹھیلوں پر سامان بیچنے والے مسلمان کے پاس کوئی ہندو سامان خریدتا اور نہ ہی اسکے نزدیک جاتاہے۔ احمد آباد کے ایک سرکاری اسپتال میں ہندو اور مسلم مریضوں کے وارڈ الگ الگ بانٹ دیئے گئے۔ گویا مسلمان اچھوت ہیں اور ان کو ہندو مریضوں سے الگ رکھنا چاہیے۔ میرٹھ میں تو جناب حد ہی ہو گئی۔ ایک پرائیویٹ اسپتال نے باقاعدہ اخبار میں اشتہار جاری کر دیا کہ کورونا کی وبا رہنے تک اس اسپتال میں مسلم مریضوں کا داخلہ ممنوع ہے۔ اس اشتہار کے ذریعہ جو پیغام دینا تھا وہ بڑاواضح اوربلیغ تھاجوبھارت کے کونے کونے تک پہنچ گیا۔ اس پیغام کامطلب یہ ہے کہ مسلمان کو اس حد تک احساس کمتری کا شکار بنانا جائے تاکہ وہ خود کو دوسروں سے کم درجے کا محسوس کرنے لگے۔ اس طرح وہ احساس کمتری کا شکار ہوگا کہ پھر خود بخود اپنے کو تیسرے درجے کا شہری تسلیم کرنے لگے گا۔بھارت میں یہی طرزعمل ہندو دلتوں کے ساتھ جاری ہے اوربرہمن ہندو سماج میں ان کے ساتھ یہ رویہ ہزاروں سال سے چلا آ رہا ہے۔ نتیجہ یہ ہے کہ دلت خود کو باقی تمام ذاتوں کے مقابل دوسرے درجے کا انسان سمجھتا ہے۔ اب مسلمانوں کے ساتھ اچھوتوں جیسا رویہ اپنا کر مسلمان کو بھی دوسرے درجے کا شہری بنانے کی تیاری ہو چکی ہے۔ اگر وہ مذہبی طور پر اچھوت نہیں بن سکتا تو کم از کم اس کو سماجی طور پر تو اچھوت بنا دو۔ مودی کے گودی میڈیا نے بھارتی مسلمان کے خلاف وہ زہر گھولا کہ آخر عام ہندو مسلمان کو عموما جہادی سمجھ رہا ہے اور اس سے بچنے کے لیے وہ اب مسلمانوں کے ساتھ اچھوتوں جیسا رویہ اپنا رہا ہے۔ یوں بھی پچھلی کئی دہائیوں سے مسلم بستیاں ہندو آبادی سے اچھوتوں کی طرح الگ تھلگ کر دی گئی ہیں۔ ہر مسلمان جہادی نظر آتا ہے جس کو وہ اپنے سے دور رکھنا چاہتا ہے۔ ادھر آر ایس ایس 70 برس سے کیا، اور بہت پہلے سے اس گھات میں بیٹھی تھی کہ مسلمان کو دوسرے درجے کا شہری بنا دو۔ میڈیا کے کرم سے سنگھ کا وہ کام پایہ تکمیل تک پہنچانے کا موقع مل گیا۔بھارت کابیچارا مسلمان جسے کروناکی آڑمیںاچھوت بنا دیا گیا۔ اب وہ جائے تو جائے کہاں اور کرے تو کرے کیا۔