مکرمی !وزیراعظم عمران خان کادورہ سعودی عرب نہ صرف دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کو مضبوط بنانے کے لیے سود مندرہا بلکہ پاکستان اب سعودی عرب اوریمن کے درمیان ثالثی کاکردار ادا کریگا۔ یہ فیصلہ پاکستان کی خارجہ پالیسی کی نئی سمت کی طرف اشارہ بھی کرتا ہے۔گزشتہ تین سالوں سے سعودی حکومت اور یمن میں حوثی باغیوں کے درمیان جنگ جاری ہے۔ پاکستان کو عالم اسلام کی باہمی چپقلش سے ہونے والے نقصانات کا بھرپور اندازہ ہے۔ ان مسائل سے باہر نکل کر ہی عالم اسلام کو مضبوط کیا جا سکتاہے۔ پاکستان کی خارجہ پالیسی کا بنیادی نقطہ ہی اسلامی ممالک سے برابری کی بنیاد پر تعلقات قائم کرنا ہے۔ مسلمانوں میں اتحاد ضروری ہے ،جس کیلئے عمران خان کی کاوشیں لائق تحسین ہیں۔اتحاد کے لیے ضروری ہے کہ تمام مسلمان ممالک اپنے اختلافات بھلا کر ایک لڑی میں پرو جائیں ۔ اس حوالے سے او آئی سی کو بھی اپنا اہم کردار ادا کرنا چاہیے۔ (محمد عمران حیدر، راولپنڈی)