اقوام متحدہ( ندیم منظور سلہری سے ) اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیوگوتریس نے مسئلہ کشمیرکے بارے میں عالمی ادارے کے موقف کااعادہ کیاہے کہ اس مسئلے کواقوام متحدہ کے چارٹر،سلامتی کونسل کی قراردادوں اور پاکستان اوربھارت کے درمیان دوطرفہ سمجھوتوں کی بنیادپرحل کیاجاناچاہئے ۔ انتونیوگوتریس نے اس موقف کا اعادہ نیویارک میں اقوام متحدہ کے سربراہ کی حیثیت سے اپنی دوسری مدت ملازمت کا آغاز کرتے ہوئے اپنی پہلی پریس کانفرنس میں ایک سوال کے جواب میں میں کیا۔سیکرٹری جنرل نے ایک پاکستانی صحافی کے ایک سوال کے جواب میں کہاکہ تنازعہ کشمیر کے حوالے سے اقوام متحدہ کا وہی موقف ہے جو پہلے تھا اور جو قراردادیں لائی گئی تھیں ان کی حیثیت بھی برقرار ہے اور آئندہ بھی برقرار رہے گی۔سیکرٹری جنرل گوتریس نے نشاندہی کی بھارت اور پاکستان میں اقوام متحدہ کے فوجی مبصرین گروپ تعینات ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ انھوں نے کئی بار تنازعہ کو حل کرنے کیلئے ثالثی کی پیشکش کی ، ہمیں امیدہے یہ مسئلہ پرامن طورپرحل ہوسکتاہے ۔ دریں اثنا اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم نے جنرل اسمبلی میں پاکستان کی نمائندگی کرتے ہوئے سیکرٹری جنرل کی سال 2022ء کی ترجیحات پر مبنی رپورٹ پر بحث کرتے ہوئے کہا کہ اقوام متحدہ ایک ناگزیر ادارہ ہے ، دنیا اقوام متحدہ کے قائم کردہ اصولوں، تعاون اور رابطہ کاری کے طریقہ کار کے بغیر کام نہیں کر سکتی ۔ جنوبی ایشیا میں بین الاقوامی امن کے لیے بنیادی خطرہ جموں و کشمیر پر طویل عرصے سے جاری تنازعہ ہے ، بھارت کشمیر میں نسل کشی کے خطرناک منصوبہ پر مرحلہ وار عمل کر رہا ہے ۔ بھارت کی 5 اگست 2019ء سے مقبوضہ جموں و کشمیر کو الحاق کرنے کی کوشش، مسلم اکثریتی ریاست کو ہندو اکثریتی علاقے میں تبدیل کرنا اقوام متحدہ کے چارٹر اور سلامتی کونسل کی قراردادوں کی سنگین خلاف ورزی ہے ۔ آج جموں و کشمیر کے عوام اور پاکستانی 21 جنوری 1990 کو "گاؤ کدل" کے قتل عام کی بھیانک برسی منا رہے ہیں۔ اس دن بھارتی قابض افواج نے آزادی کا مطالبہ کرنے پر سرینگر میں کم از کم 52 پرامن مظاہرین کو بے دردی سے شہید کر دیا تھا۔ اس سال کے شروع میں پاکستان نے ایک ڈوزیئر تقسیم کیا تھا جس میں ہندوستانی سیکورٹی فورسز کی طرف سے کیے گئے 3300 سے زیادہ مخصوص جرائم کی فہرست تھی۔ ہم سلامتی کونسل اور سیکرٹری جنرل پر زور دیتے ہیں کہ وہ جموں و کشمیر کے تنازعہ کے جلد اور پرامن حل کو فروغ دینے کے لیے اپنے قابل قدر اختیارات کا استعمال کریں۔ ہندوستان کے مسلمانوں کے خلاف نسل کشی کے خطرے کو روکنے کے لیے فیصلہ کن اقدامات کریں۔ سرینگر(مانیٹرنگ ڈیسک،این این آئی،کے پی آئی )مقبوضہ کشمیرمیں قابض بھارتی فوج نے مزیددوکشمیریوں کوشہیدکردیا۔کشمیر میڈیا سروس کے مطابق بھارتی فوج نے شوپیاں میں نام نہاد سرچ آپریشن کیا،سرچ آپریشن کے دوران بھارتی فوج کی فائرنگ سے 2کشمیری شہیدہوگئے ۔ فوجیوں نے ضلع کے علاقے کلبل زیپورہ کے تمام داخلی اور خارجی راستے سیل کر کے تلاشی کا عمل شروع کردیا۔ علا وہ ازیں بھارتی بارڈر سیکورٹی فورس (بی ایس ایف) نے جموں کے علاقے میں ورکنگ بائونڈری کے ساتھ اضافی نفری تعینات کر دی ہے ،سرحد ی راستے پر نئی چوکیاں قائم کرکے تلاشی کی کارروائیاں بھی تیز کردی گئیں ہیں ،نظربندصحافی سجاد گل پر کال قانون کے تحت مقدمہ درج کر دیا گیا،میڈیا رپورٹس کے مطابق بی ایس ایف کے ایک سینئر افسر نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کو بتایا کہ دھند کے موسم اور بھارتی یوم جمہوریہ کی تقریبات کے پیش نظر نگرانی کے آلات کے ساتھ اضافی نفری تعینات کر دی گئی ہے ۔سجاد گل کی ڈوزئیر میں نظر بندی کی جن بنیادوں کا تذکرہ کیا گیا ان میں ایک یہ ہے کہ صحافی ہونے کے ناطے وہ علاقے کی فلاح و بہبود کے بارے میں کم رپورٹنگ کر رہے ہیں اور یہ کہ ان کی رہائی بانڈی پورہ علاقے اور وادی کشمیر کے پرامن ماحول کیلئے مہلک ہو سکتی ہے ۔سجاد گل کے خلاف گزشتہ ہفتے پی ایس اے کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا ۔ مقبوضہ کشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس کے نظر بند چیئرمین مسرت عالم بٹ نے کہا ہے کہ بھارتی یوم جمہوریہ یوم سیاہ کے طور پر منایا جائے گا، انہوں نے کشمیری عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ 26 جنوری کو یوم سیاہ کے طور پر منائیں اور مادروطن پربھارت کے غیر قانونی قبضے کے خلاف احتجاج درج کرانے کیلئے پورے علاقے میں سول کرفیونافذ کریں۔