نیویارک،ریاض،اسلام آباد( ندیم منظور سلہری سے ،92نیوزرپورٹ، سپیشل رپورٹر،مانیٹرنگ ڈیسک،این این آئی) پاکستان کی درخواست پر مسئلہ کشمیرپرسلامتی کونسل کا بندکمرہ ہنگامی اجلاس ہوا جس میں مقبوضہ جموں و کشمیر کی صورتحال پر غور کیا گیا،اقوام متحدہ کے فوجی مبصرین نے تفصیلی بریفنگ دی۔سفارتی ذرائع کے مطابق بھارتی غیرقانونی زیرقبضہ جموں و کشمیرکی ابتر صورتحال پر وزیرخارجہ شاہ محمودقریشی کی درخواست پر طلب ہنگامی اجلاس میں سلامتی کونسل کے مستقل و غیرمستقل 15ارکان شریک ہوئے ،انڈونیشیانے بطورصدرسلامتی کونسل کے اجلاس کی صدارت کی،بندکمرہ اجلاس ایک گھنٹہ 35منٹ جاری رہا۔چین نے سلامتی کونسل کا اجلاس بلانے کی حمایت کی ۔اقوام متحدہ میں بھارت کا سفارتی عملہ اجلاس کو رکوانے کیلئے سر توڑ کوششیں کرتا رہا لیکن پاکستان نے چین کی مدد سے بھارتی کوششوں کو ناکام بنا دیا۔ اجلاس میں مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار کیا گیا، سلامتی کونسل ممبران نے اس امید کا اظہار کیا کہ پاکستان اور بھارت اپنے متنازعہ معاملات کو مذاکرات کے ذریعے حل کریں تاکہ علاقائی امن اور سلامتی برقرار رہ سکے ۔ اجلاس میں چین کے سفیر ژانگ جون نے مسئلہ کشمیر پر اصولی موقف کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ بھارت نے سوچے سمجھے منصوبے کے تحت اور خطے کا امن برباد کرنے کیلئے کشمیر کی حیثیت کو تبدیل کیا،اسکے اقدام کی حمایت نہیں کی جا سکتی۔ ایک سال کے بعد بھی کشمیر میں کسی قسم کی کوئی بہتری نہیں آئی لیکن یہ بات درست ہے کہ کشمیر میں حالات بدتر ہو سکتے ہیں جسکی تمام تر ذمہ داری بھارت کی حکمران جماعت پر ہو گی۔ ہم بھارت کے یکطرفہ اقدامات کی مخالفت اور دونوں فریقین سے تحمل کا مظاہرہ کرنے کی امید کرتے ہیں، دونوں کو ایسے اقدامات سے گریز کرنا چاہئے جن سے تنائو بڑھے ۔ مسئلہ کشمیر اقوام متحدہ کی پاس کی گئی قراردادوں کے مطابق ہی حل ہونا چاہئے ہم اپنے موقف پر قائم ہیں ،سلامتی کونسل کی ذمہ داری ہے کہ وہ تنائو کو کم کرانے کیلئے اپنا کردار ادا کرے ،مذاکرات کے ذریعے ہی ایشوز کو حل کیا جا سکتا ہے ۔ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی مسلسل خلاف ورزیوں پر غور کیلئے 5 اگست 2019ء کے بعد سلامتی کونسل کا یہ چوتھا بند کمرہ اجلاس تھا۔قبل ازیں وزیرخارجہ شاہ محمودقریشی نے انڈونیشین ہم منصب اورسلامتی کونسل کے صدر رتنومار سودی سے ٹیلیفونک رابطہ کرکے بھارتی غیرقانونی زیرقبضہ جموں و کشمیرمیں جاری انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں، خطے میں امن و امان کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔شاہ محمود نے کہاکہ مسئلہ کشمیرکے حل کیلئے یواین سکیورٹی کونسل کوموثرکرداراداکرناہوگا۔وزیرخارجہ شاہ محمودقریشی نے میڈیا کو بریفنگ میں کہا کہ اجلاس بلانے پرسلامتی کونسل ارکان کامشکورہوں، بھارتی اقدام سے خطے کاامن متاثرہوسکتاہے ، پاکستان کشمیریوں کیساتھ ہے اوررہیگا۔سلامتی کونسل اجلاس میں 15میں سے 14 ممبرز نے مسئلہ کشمیر پربحث میں حصہ لیا۔ مقبوضہ کشمیربھارت کااندرونی معاملہ نہیں، بھارتی غیرقانونی اقدامات کوپوری دنیانے مستردکیا،سینٹ میں متفقہ قراردادپرتمام جماعتوں کاشکرگزارہوں، مسئلہ کشمیر پر پوری قوم اورادارے متحدہیں۔دریں اثنااسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے انسانی حقوق کے آزاد مستقل کمیشن نے یوم استحصال پر مقبوضہ کشمیرمیں ایک سال سے جاری محاصرے کی مذمت کردی۔گزشتہ روزجاری بیان میں کہا گیا کہ بھارت مقبوضہ کشمیرمیں آبادی کاتناسب بدلنے سے بازرہے ۔ کشمیر کے محاصرے کیخلاف یوم استحصال پر او آئی سی کا انسانی حقوق کمیشن اقوام متحدہ کے ماہرین کے اس مطالبہ کی حمایت کرتا ہے کہ بھارت کے زیرقبضہ جموں وکشمیر میں انسانی حقوق کی خطرناک صورتحال کے ازالہ کیلئے فوری کارروائی کی جائے جو 5 اگست 2019 سے مسلسل خراب تر ہورہی ہے ۔ او آئی سی کا انسانی حقوق کا مستقل کمیشن اقوام متحدہ کے ماہرین کے اس مطالبہ کی بھی تائید کرتا ہے کہ بھارت کے زیرقبضہ جموں وکشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں، کشمیریوں کے قتل، جبری لاپتہ کرنے ، تشدد اور غیرقانونی قیدوبند کے واقعات کی تحقیقات کرائی جائیں۔