اسلام آباد(خبر نگار،نیٹ نیوز) سابق صدر اور آرمی چیف جنرل (ر) پرویز مشرف نے سنگین غداری کیس میں خصوصی عدالت کے سزائے موت کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا۔سابق صدر نے خصوصی بینچ کے فیصلے کے خلاف 65 صفحات پر مشتمل اپیل سلمان صفدر کی وساطت سے سپریم کورٹ میں دائر کی جس میں وفاق اورخصوصی عدالت کوفریق بناکرموقف اختیارکیاگیا کہ میرا بیرون ملک علاج جاری ہے ، بیماری کے باعث بسترپر ہوں اورعدالت میں پیش نہیں ہوسکا، مجھے شفاف ٹرائل کا حق نہیں دیا گیا، خصوصی عدالت نے بیان ریکارڈ کرانے کا موقع بھی نہیں دیا،خصوصی عدالت کی تشکیل غیرآئینی تھی،غداری کیس کی کابینہ سے منظوری نہیں لی گئی تھی، عدالت میں جو پراسیکیوشن ہوئی وہ سلیکٹیو تھی، ایمرجنسی کی اعانت اور سہولت کاروں کو ٹرائل کا حصہ نہیں بنایا گیا،خصوصی عدالت کے 17 دسمبرکے فیصلے سے غیرمطمئن ہوں، خصوصی عدالت نے ٹرائل مکمل کرنے میں آئین کی 6 بارخلاف ورزی کی، میرے معاملے میں انصاف کا قتل نہ ہو اس لئے مقررہ قانونی مدت میں اپیل دائرکی،پرویز مشرف نے آرمی میں43 سال ایمانداری اور سخت لگن کے ساتھ خدمات انجام دیں،وہ2001 سے 2008 تک ملک کے صدر رہے ،نوے کی دہائی میں تباہ حال معیشت کی بحالی میں پرویز مشرف نے اہم کردار ادا کیا،خصوصی عدالت کی جانب سے سنائی گئی سزا سابق صدر، سابق آرمی چیف اور پوری قوم کے لیے برا تاثرہے ، پراسیکیوشن غداری کا مقدمہ ثابت کرنے میں ناکام رہی،خصوصی عدالت کے سزائے موت کے فیصلہ کوامتیاز پر مبنی،غیر آئین اور غیر قانونی قرار دیتے ہوئے کالعدم قراردیا جائے ۔