لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک)سابق اٹارنی جنرل عرفان قادر نے غداری کیس میں آرٹیکل 6کے نفاذ کے حوالے سے سوال پرکہا مشرف کے خلاف غداری کیس میں وفاقی کابینہ سے منظوری ملی، ایک عدالت کا حکم بھی تھاکہ مشرف کیخلاف غداری کا کیس بنایاجائے ،میں نے عدالت میں یہ کہا غداری کامقدمہ اس لئے بنایاجارہاہے کیونکہ مشرف نے 30 ججوں کو نکالا تھا ۔پروگرام جواب چاہئے میں میزبان ڈاکٹر دانش سے گفتگو میں انہوں نے کہا میرے جانے کے بعد جب نوازشریف نے اپنی مرضی کا اٹارنی جنرل لگایا اورپھر مشرف کے خلاف غداری کا کیس بنایاگیا۔ ظفرعلی شاہ کا کیس ابھی موجود ہے جس کی روشنی میں سپریم کورٹ کے اپنے ہی فیصلے کے مطابق مشرف کے خلاف غداری کا کیس نہیں بن سکتا کیونکہ ا ٓرٹیکل 6 کا نفاذ کابینہ کی منظوری کے بغیر نہیں کیاجاسکتا۔مشرف کے خلاف غداری کا کیس اسی صورت ختم ہوسکتا ہے کہ اٹارنی جنر ل اورحکومت عدالت میں سب کچھ بتادے کہ یہ کیس بدنیتی کی بنیاد پر بنایاگیا اور غیر قانونی ہے ۔صدر سپریم کورٹ بار امان اللہ کنرانی نے کہامشرف کے اقدامات کو تحفظ کس نے دیا ،کیا ہم نے ا نہیں پکڑا،13ججوں کا فیصلہ آج بھی سپریم کور ٹ میں موجود ہے ، ایمرجنسی کے نفاذ کی اجازت بھی ججوں نے دی، انہوں نے پی سی او کی بھی اجازت دی ،آج ہم اس کو برا کہہ رہے ہیں،مجھے ا ن رویوں سے نفرت ہے ۔ ایوب خان ، ضیا الحق اور مشرف کا مارشل لا غلط تھا ، ہم نے اسی مشرف سے حلف لیاپھراس کے خلاف ہوگئے ، افتخارچودھری کی عدلیہ کادہرا معیارتھا،ماضی میں حکومتوں کی الیکشن کمیشن میں نامزدگیوں میں بدنیتی شامل تھی کیونکہ انہوں نے مک مکا کیا تھا جو اب نہیں ہورہاہے ۔ماہرقانون اظہر صدیق نے کہا موقع آگیا ہے کہ جنہوں نے مشرف کے خلاف بھی ایکشن لیا انہیں بھی ایسے ہی نہ چھوڑا جائے ، نوازشریف نے بھی غداری کیس میں اپنے اختیارات سے تجاوزکیا اورانہوں نے کابینہ سے منظوری نہیں لی،خودہی فیصلہ کرلیا۔