اسلام آباد (وقائع نگار؍صباح نیوز)وزیراعظم کے مشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ نے مالی سال 20-2019 کی پہلی سہ ماہی کے دوران حکومتی معاشی کارکردگی سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ معاشی صورتحال کے باعث حکومت نے جو مشکل فیصلے کئے ، اس کے نتائج آنا شروع ہوگئے ۔اسلام آباد میں چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا حکومت نے 55 کھرب روپے کا ہدف مقرر کرکے تقریبا 8 لاکھ مزید افراد کو ٹیکس نیٹ میں شامل کیا گیا، رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں حکومت نے 2 اہم اور بڑے خساروں پر قابو پالیا جس میں 9 ارب ڈالر کا تجارتی خسارہ 30 فیصد کمی کے بعد 5 ارب 70 کروڑ ڈالر کی سطح پر لایا گیا جبکہ حکومتی آمدن و اخراجات کے فرق میں 36 فیصد کمی کی گئی۔مشیر خزانہ کے مطابق گزشتہ مالی سال کی ابتدائی سہ ماہی میں مالی خسارہ 7 کھرب 38 ارب روپے تھا جسے آمدن میں اضافہ اور اخراجات کم کر کے 35 فیصد کمی کے بعد 4 کھرب 76 ارب روپے کی سطح پر لایا گیا۔انہوں نے مزید بتایا حکومت کی آمدن میں 16 فیصد اضافہ ہوا ہے جبکہ 3 ماہ کے دوران سٹیٹ بینک سے بھی کوئی قرض نہیں لیا گیا جبکہ اخراجات کو کنٹرول کرتے ہوئے کوئی ضمنی گرانٹ بھی نہیں دی گئی۔مشیر خزانہ نے کہاحکومت کی نان ٹیکس آمدن میں خاصہ اضافہ ہوا اور پہلی سہ ماہی کے دوران 4 کھرب 6 ارب روپے حاصل کئے گئے جو پچھلے سال کے مقابلے 140 فیصد زائد ہے ۔انہوں نے بتایا بجٹ میں 12 کھرب روپے کا ہدف رکھا گیا تھا لیکن میں یہ خوش خبری دینا چاہتا ہو کہ ہم اس ہدف سے 4 کھرب روپے زائد یعنی 16 کھرب روپے کی نان ٹیکس آمدن حاصل کرلیں گے ۔عبدالحفیظ شیخ نے کہا ماضی میں ایکسچینج ریٹ کو ایک سطح پر رکھنے کے لئے کئی ارب ڈالر ضائع کئے گئے لیکن ہم نے عوام کے پیسے کو محفوظ کرتے ہوئے ایکسچینج ریٹ کو مارکیٹ کی سطح پر رکھ کر برآمدات میں معاون بنانے کی کوشش کی جس کی وجہ سے گزشتہ 3 ماہ سے ایکسچینج ریٹ مستحکم ہے ۔مشیر خزانہ نے کہا غیر ملکی زر مبادلہ کے ذخائر بھی مستحکم ہوگئے ہیں اور بیرونِ ملک سے پاکستان میں کی گئی سرمایہ کاری میں 3 سال کے بعد 30 کروڑ 40 لاکھ ڈالر کا اضافہ دیکھنے میں آیا ہے ۔برآمدات کے بارے میں انہوں نے کہا گزشتہ 5 سال کے عرصے میں کوئی بہتری نہیں آئی تاہم اب حکومت کی جانب سے برآمدات کے شعبے کی مدد کرنے کے ثمرات سامنے آرہے ہیں اور برآمدات میں خاصہ اضافہ ہوا۔انہوں نے بتایا نوکریوں کیلئے بیرونِ ملک جانے والے پاکستانیوں کی تعداد میں بھی کافی اضافہ ہوا ہے ،گزشتہ سال جنوری سے اگست تک کے عرصے میں یہ تعداد 2 لاکھ 24 ہزار تھی جبکہ رواں سال اسی عرصے کے دوران 3 لاکھ 73 ہزار لوگ بیرونِ ملک گئے ۔مشیر خزانہ نے بتایا کہ سٹاک مارکیٹ میں بھی بہتری آئی ہے اور سرمایہ کاروں کا اعتماد بڑھا ہے جس کے باعث اگست سے اب تک سٹاک مارکیٹ 28ہزار سے بڑھ کر 34 ہزار پوائنٹس کی سطح پر پہنچ گئی۔چھوٹے کاروبار کے حوالے سے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں مشیر خزانہ نے کہا یہ بہت اہم شعبہ ہے جس کے بارے میں آئندہ 2 ہفتوں میں مکمل پالیسی آنے والی ہے ۔انہوں نے کہا حکومت کے پاس اتنے وسائل نہیں کہ ہر صنعت کی مدد کی جائے لہذا ہماری پالیسی رہی کہ 5 اہم برآمداتی شعبوں کی معاونت کی جائے ۔مشیر خزانہ نے مالیاتی فوائد کے اعداد و شمار سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ سٹیٹ بینک کو گزشہ برس پہلی سہ ماہی میں 51 ارب کا منافع ہوا تھا جبکہ اس برس ایک کھرب 85 ارب روپے منافع حاصل ہوا،اسی طرح پاکستان ٹیلی کام اتھارٹی(پی ٹی اے )کا منافع پہلی سہ ماہی میں 6 ارب روپے تھا جو اس برس 70 ارب روپے ہے ۔انہوں نے کہا بجٹ میں آمدن کا ہدف 12 کھرب ہونے کے باوجود 16 کھرب روپے کی امید اس وجہ سے ہے کہ ٹیلی کام سیکٹر کا منافع 30 کھرب 38 ارب روپے جبکہ سٹیٹ بینک کو منافع 2 کھرب کا اضافی ہونے کی توقع ہے جبکہ مائع قدرتی گیس کے پلانٹ کی نجکاری سے 30 کھرب روپے حاصل ہونے کی امید ہے ۔عبدالحفیظ شیخ نے کہا ایکسچینج ریٹ میں استحکام آ گیا ، کاروباری سرگرمیاں بڑھ رہی ہیں اور نئی ملازمتیں نکلیں گی۔انہوں نے کہا ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ سے نکلنے کیلئے بھرپور کوششیں کی جارہی ہیں۔ ایف بی آر کے چیئرمین شبر زیدی نے بتایا کہ دبئی لینڈ اتھارٹی جائیدادوں کی معلومات فراہم کرے گی، اقامے کا غلط استعمال اب نہیں ہوسکے گا۔ انہوں نے کہا کہ ڈبل ٹیکس ٹریٹی کے بارے میں بھی بات چیت ہوئی۔ انہوں نے کہا شناختی کارڈ کی شرائط سے متعلق تاجروں کو مطمئن کرلیں گے ، تاجروں کے دونوں گروپوں کے ساتھ مذاکرات جاری ہیں۔