لاہور(جنرل رپورٹر )پنجاب حکومت صوبہ سے ٹی بی کا مرض ختم کرنے میں غیر سنجیدہ ہے ، پنجاب ٹی بی کنٹرول پروگرام کے لیے حکومت کی جانب سے سیاسی طور پر معاونت نہیں کی جا رہی ، فنڈز کی عدم دسیتابی کے باعث ٹی بی کنٹرول پروگرام نئے مریضوں کی تلاش کامنصوبے کو شروع ہی نہ ہو سکا ،ڈی جی مانیٹرنگ اینڈ ایولیوایشن کا ٹی بی پروگرام کی کارکردگی پر تحفظات کا اظہار کر دیا ، رپورٹ کے مطابق پنجاب حکومت نے 2015-20کے لیے پنجاب ٹی بی کنٹرول پروگرام کے لیے 3ارب15کروڑ45لاکھ روپے کا پی سی ون منظورکیا لیکن حکومت نے 33فیصد بجٹ جو کہ صرف 1ارب6کروڑ23لاکھ روپے بنتا ہے فراہم کیا جس میں سے بھی 77کروڑ64لاکھ 11ہزار روپے خرچ کیے گئے اور 73فیصد خرچ کیا گیا ، ڈونر ایجنسیز 70فیصد اخراجات برداشت کرتی رہی ، کیمونٹی کے اندر ٹی بی کے کیسز تلاش کرنے کا منصوبہ شروع ہی نہیں کیا گیا ، منصوبے کے تحت ٹی بی کے مریضوں کی تلاش کا ٹارگٹ 90فیصد تھا لیکن مالی مشکلات کی وجہ سے اس پر کام شروع نہ ہو سکا ، ضلع کی سطح پر پروگرام کے کوئی افسر ان تعینات نہیں جو اس پروگرام پر عمل درآمد کرو ا سکیں ،کروڑ روں روپے مالیت سے موبائل ایکسرے مشینیں خریدنے کا منصوبہ بھی کئی سال سے التوائکا شکار ہے ۔چیف مائیکر و بیالوجسٹ ، دو مینجر لیب ، 4مائیکرو بیالوجسٹ ، اکاونٹ آفیسر، آئی ٹی سپیشلسٹ ، پروگرام آفیسر ، آفیسر ایم ڈی آر ، آفیسر پرکیورمنٹ ، آفیسر ایچ ڈی ایل ، آفیسر پی پی ایم کی ایک ایک سیٹ خالی پڑی ہے ، آفیسر مانیٹرنگ اینڈ ایولیویشن کی تین ، سٹیسٹیکل آفیسر کی ایک ، لیب ٹیکنالوجسٹ اور لیب اسسٹنٹ کی چارچار ،سیٹیں خالی پڑی ہیں ۔