مکرمی !ز ندگی ہوا کے دُوش پر رکھے کسی چراغ کی مانند ہی تو ہوتی ہے کہ نہ جانے کب کوئی منہ زور اور سر پھرا جھونکا آئے اور چراغ زیست کو ہمیشہ کے لئے گل کر جائے ٗہمہ وقت بے یقینی اور بے ثباتی کے حصار میں گھرے اس چراغ حیات پر لوگ اس قدر ریجھ بیٹھے ہیں کہ جیسے کوئی طوفان بادوباراں اس شمع زندگی کو بے نور نہیں کر پائے گا۔ اگر اس ٹمٹماتے دئیے کی لو کے گرد غربت کے آزار کسی نوکیلے خار کی مانند حصار بنا لیں تو سانسیں دوبھر ہو جایا کرتی ہیں۔ کورونا بیماری کے ایام میں بھی ہم نے بیماری سے نہیں، انسانوں سے نفرت کی۔ہماراانسانوں سے رویہ یہ بتاتا ہے کہ ہمیں نفرت انسان سے ہے،جرم سے نہیں۔ یہی ہماری تباہی کا موجب ہیں۔ہمیں انسانیت ٗ انسان سے محبت ٗ احترام کرنا چاہیے ٗ تاکہ معاشرہ امن کا گہوارہ بنے ٗ جرائم نہیں ٗانسانیت پھیلے ٗ پھولے ٗ ہمیں وطن کے امن ٗ خوشحالی کے لیے کردار ادا کرنا چاہیے ۔ (عابد ضمیر ہاشمی آزاد کشمیر)