اسلام آباد(وقائع نگار خصوصی، صباح نیوز) چیئرمین کشمیرکمیٹی سید فخر امام نے کہاہے کہ معاشی طور پرمضبوط پاکستان ہی کشمیر کا کیس زیادہ اچھی طرح لڑے گا،مسئلہ کشمیرکو اجاگر کرنے کے لیے میڈیا اور سوشل میڈیا کو استعمال کیا جائے ۔سید فخر امام نے افروایشیاء فورم کے زیراہتمام ہندتوا نظریہ امن او رمعیشت کے لیے خطرہ کے عنوان سے منعقدہ گول میزمباحثے سے خطاب کرتے ہوئے کہا بھارت سیکولر ملک نہیں ہے ہندوتوا کے خلاف کانگرس بھی بات نہیں کرتی ہے ، برہان وانی کی شہادت کے بعد جو مقامی مزاحمت پیدا ہوئی اس پر بھارت ابھی تک قابو نہیں پاسکا ہے ،ہماری جغرافیہ ہماری طاقت ہے ہمیں اس کا فائدہ اٹھانا چاہیے ، ریڈ کلف ایوارڈ میں ناانصافی کی بنیاد رکھی گئی مستقبل کی جنگیں پانی پر ہوں گی ،سفارتخانوں کو کشمیر کے حوالے سے کردار دیاجائے گا،بھارت نے جو مظالم کشمیر میں کئے ہیں اس کی مثال نہیں ملتی ہے ،ہم امریکہ کے دفاعی ساتھی تھے مگر کشمیر کی کسی نے بات نہیں کی،اگر ہم اپنے بچوں کی اعلی ٰتعلیم دیں تو پاکستان کی برآمدات 80ارب ہوجائیں گی، مجھے آئی ایم ایف سے قرض لینا پسند نہیں ہے ۔ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر محمد فیصل نے کہاکہ ہندوتوا سب سے بڑا خطرہ ہے ، تیاری کرنی ہوگی ،ہم اسے سنجیدگی سے لے رہے ہیں۔آرٹیکل 370 اور 35 اے کے معاملے پر کام کرنا ہو گا،نوجوانوں کو سوشل میڈیا پر ایکٹو ہونا ہو گا ۔کنوئینرکل جماعتی حریت کانفرنس غلام محمد صفی نے کہاکہ ہنددتوا کامقصد آزاد کشمیر کو واپس لیناہے ۔ سابق وزیراعظم سردار یعقوب خان نے کہا اگر میڈیا کشمیر کا مسئلہ اجاگر کرئے تو مسئلہ جلد ہوجائے گا۔چیئرمین افروایشیاء فورم نعیم صدیقی نے کہاکہ ہندوتوا ایک دہشتگردی کا نعرہ ہے ۔جنرل(ر) امجد شعیب نے کہامودی اگلے جنرل الیکشن سے پہلے آرٹیکل 370اور35اے کو ختم کرنا چاہتاہے ، ہمارے پاس وقت کم ہے ،ہمیں مسئلہ کشمیر پر دنیا کے سامنے بیانیہ رکھنا ہوگا ۔دفاعی تجزیہ نگارماریہ سلطان،عبداﷲ گل ، حریت رہنما میر طاہر مسعود، کنوردلشاد ودیگر نے بھی خطاب کیا۔