یہ گئے برس کی بات ہے جب میں نے اسلام آباد کے ایک پوش اور پرسکون علاقے میں بڑے سے گھرکی اطلاعاتی گھنٹی کا بٹن دبایا تھوڑی دیر بعددروازہ کھلا اورایک پختہ عمر کے ملازم کی صورت دکھائی دی ، ہمارے دوست سردار عبدالحمید سدوزئی ایک نیوز چینل سے منسلک ہیں انہوںنے اپنا تعارف کرایا ،ملازم کو سردار صاحب کی آمد کے حوالے سے ہدایات دی جاچکی تھیں اس لئے وہ دروازے سے ہٹ گیا اور ہم اس کی معیت میں ایک بڑے سے گھر میں داخل ہوئے جہاں مکمل خاموشی پھیلی ہوئی تھی۔ بیچ بیچ میں تھوڑی دیر کے لئے پیچھے کہیں بندھے کتے کے بھونکنے کی آواز اسے سمیٹتی لیکن جلد ہی پھر وہی خاموشی پھیل جاتی جیسے تالاب میں پتھر پھینکنے سے کچھ دیر کے لئے لہریں بنیں اور پھر پانی کی سطح بے شکن ہوجائے،میں اس مہمان خانے کے صوفے پر بے چینی سے پہلو بدل رہا تھا۔ میں جیتے جاگتے ایک عظیم جنگجو ہیرو کا منتظر تھاجس نے 65ء کی جنگ میں جرات ،مہارت اور بہادری کا اک باب رقم کیا ۔میں ائیر کموڈور ریٹائرڈ سجاد حیدر صاحب کے گھر میں بن بلائے مہمان کی حیثیت سے موجود تھا۔دراصل سجاد حیدر صاحب سے ہمارے دوست سردار عبدالحمید سدوزئی نے ملاقات کا وقت لیا تھا، سردار صاحب یوم دفاع کے حوالے سے کوئی نیوز رپورٹ بنانا چاہ رہے تھے۔ مجھے پتہ چلا تو میں بھی ان کے ساتھ ہولیا کہ اس عظیم جنگجو ہواباز سے مصافحے کا شرف حاصل کرسکوں اوراسی بہانے دوسیکنڈ ہی کے لئے وہ ہاتھ میرے ہاتھ میںتو رہے جس نے فضا میںگرجتے برستے طیارے کے کاک پٹ سے بھارتی ائیرفورس کے فضائی مستقر پٹھان کوٹ کو جنگی طیاروں کا شمشان گھاٹ بنا ڈالاتھا ۔دراز قامت عمر رسیدہ سجاد حیدر صاحب نے آنے میں کچھ تاخیر کی ۔خیر وہ آئے تو سردار صاحب پریشان ہوگئے۔ سجاد حیدر صاحب نے قمیض کے سارے بٹن کھول رکھے تھے۔ نیچے پہنی ہوئی سیاہ ٹی شرٹ واضح دکھائی دے رہی تھی جس پر دوالفاظ ’’Absolutely Not‘‘نمایاں تھے۔ ساتھ ہی تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی تصویر بھی پرنٹ تھی۔سردار صاحب کو تشویش ہوئی کہ اس طرح سجادحید ر صاحب کا انٹرویو لیا جائے تو دفتر والے اعتراض نہ کردیں کہ یہ سب کیا ہے ؟ سردار صاحب کے نیوز چینل نے سیاسی دھما چوکڑی میں بظاہرنیوٹرل رہنے کی پالیسی اپنا رکھی تھی۔ سردار صاحب نے میری جانب امداد طلب نظروں سے دیکھا میں نے کاندھے اچکا کر معذرت کا اظہار کیا جس کے بعد سردار صاحب نے ہچکچاتے ہوئے میزبا ن کو قمیض کے بٹن بندکرنے کی درخواست کی جسے قبول نہیں کیاگیا اور انہیں مجبورااسی طرح سجاد حیدر صاحب کا انٹرویو کرنا پڑا اورپھرانہیں اس انٹرویو کو ایڈٹ کرنے میں جومشکلات پیش آئیںوہ الگ کہانی ہے۔ یہ ایک سجا د حیدر صاحب کا ہی معاملہ نہیں تھا،ان دنوں ابسولیوٹلی ناٹ عوامی استعارہ بن چکا تھا۔ عمران خان وزیر اعظم ہاؤس سے باہر آکر اپنے چاہنے والوں کے لئے ’’چی گویرہ‘‘اور مخالفین کے لئے ڈراؤنا خواب بن چکے تھے۔ انہوں نے ’’سائفربیانیہ ‘‘ اپنا کر تحریک انصاف کی حکومت کے خاتمے کا ذمہ دار امریکہ کوقرار دے دیا تھا ۔پاکستان کی زمین امریکی مخالف بیانئے کے لئے ویسے ہی بڑی زرخیز واقع ہوئی ہے یہ بیانیہ اپوزیشن کو حکومت کی پوزیشن میں لانے کا مجرب نسخہ بھی مانا جاتا ہے سو عمران خان صاحب نے بھی کسی حکیم حاذق کے کہنے پر پھکی مارلی۔ بس پھر کیا تھا پورے ملک میں Absolutely Not کورونا کی وبا کی طرح پھیل گیا ۔بلاشبہ اسے مقبول مزاحمتی ’’نعرہ‘‘ قرار دیا جاسکتا ہے۔ اتنی شہرت تو 2001ء میں کینیڈین گلوکارہ ڈیبورا کوکس کو بھی Absolutely Notگاناریلیز کرنے پر نہیں ملی ہوگی جتنی مبینہ سائفر لہرا کرعمران خان کے بیانئے کو ملی۔پی ٹی آئی نے اس بیانئے سے لیس ہوکر اپنے مخالفین کے ساتھ وہی کام کیا جو پینسٹھ کی جنگ میں اسکواڈرن لیڈر سجاد حیدر نے پٹھان کوٹ میں کیا تھا ، عمران خان شہروں شہروں گھوم کر جلسوں جلوسوں میں امریکہ کی کھٹیا کھڑی کرتے رہے اورجارحانہ انداز میں امریکہ کو مخاطب کرکے کہتے رہے ’’ہم کوئی غلام ہیں!‘‘اچھایہ سب ماضی بعید نہیں کل ہی کی بات ہے۔ اس نعرے اور بیانئے پر گانے ریلیز کئے گئے اور سوشل میڈیا پر ٹرینڈز بنائے گئے۔ ٹائیگرز نے قمیضوں پر بیجز لگائے۔ گاڑیوں پر اسٹکر چسپاں کئے گئے۔ یہ تھیم حیرت انگیز سرعت سے مشہور ہوئی اور اس سے زیادہ تیزی سے عمران خان نے اس سے لاتعلقی اختیار کی۔ آج کپتان کا کہناہے کہ انہیں وزیر اعظم ہاؤس سے زمان پارک پہنچانے میں امریکہ کا ہاتھ نہیں۔ یہی نہیں تحریک انصاف نے امریکہ میں اپنا امیج بہتر بنانے کے لئے ایک فینٹن آرلوک نامی کمپنی سے پچیس ہزار ڈالر ماہانہ کے حساب سے چھ ماہ کا معاہدہ بھی کرلیا۔ فواد چوہدری صاحب کے مطابق یہ معاہدہ پی ٹی آئی امریکہ نے میڈیا میں اپنا نقطہ ء نظر اجاگر کرنے کے لئے کیا ہے۔ اب امریکہ معتوب نہیں محبوب ہے۔ امریکی کانگریس مینوں سے ملاقاتیں ہورہی ہیں ۔آج ہی پی ٹی آئی نے امریکی کانگریس مین بریڈشرمین سے عمران خان کے ٹیلی فونک رابطے کا اعلامیہ جاری کیا ہے کہ امریکی سیاستدان کو پاکستان میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوںپر تشویش ہے۔ بریڈشرمین نے امریکہ میں مقیم ڈاکٹر آصف محمود سے ملاقات کے بعد وڈیو پیغام بھی دیا ہے جس میں وہ فرمارہے ہیں کہ عمران خان کے خلاف دہشتگردی کے مقدمات الیکشن کمیشن کی جانب سے نااہلیت کی اطلاعات بھی باعث تشویش ہیں ۔ یقین کیجئے خان صاحب کی صلاحیتوں پر شک نہیں ۔وہ حیران کردینے والے فیصلوں پر قدرت رکھتے ہیںلیکن وہ اتناتو خیال رکھیں کہ ادا ہونے والے الفاظ کا کچھ عرصہ پاس رہے اور ان کے چاہنے والوں کو اتنا وقت ملے کہ وہ Absolutely Not کی شرٹ بدل کروارڈروب سے "Absolutely yes"والی ٹی شرٹ نکال سکیں سوچ رہا ہوں سجاد حیدر صاحب سے ملنے جاؤں لیکن کیا ان کے وارڈروب میں "Absolutely yes"والی ٹی شرٹ ہوگی !