واں بھچراں(نمائندہ 92نیوز )معروف افسانہ نگار و ناول نگار حامد سراج کو آہوں سسکیوں کے ساتھ آبائی علاقہ خانقاہ سراجیہ کے قبرستان میں سپردخاک کر دیا گیا، مرحوم کی نمازجنازہ عالم دین پیر خلیل احمد نے پڑھائی جس میں تمام مکاتب فکر، شعبہ ہائے زندگی،عوامی سماجی، سیاسی،ادبی حلقوں سمیت ہزاروں افراد نے شرکت کی، حامد سراج گزشتہ روز طویل علالت کے بعد 61 سال کی عمر میں انتقال کرگئے تھے وہ کینسر کے مرض میں مبتلا تھے ۔ان کا شمار اردو فکشن، افسانے ،کہانیوں کے اہم ادیبوں میں کیا جاتا تھا۔محمد حامد سراج 21 اکتوبر 1958ء کو کندیاں میں پیدا ہوئے ۔ اصلی نام محمد حامد جبکہ قلمی نام محمد حامد سراج تھا۔ انہوں نے پنجاب یونیورسٹی سے ایم اے اُردو کیا۔ انہوں نے متعدد کتابیں لکھیں۔ ان کی تخلیقات میں وقت کی فصیل (افسانوی مجموعہ، 2002ئ)۔ میّا (ماں کے موضوع پر اُردو ادب کا طویل خاکہ،2004ئ)، برائے فروخت (افسانوی مجموعہ، 2005ئ)، آشوب دار (افسانوی مجموعہ، 2008ئ) آشوب گاہ (ناولٹ، 2009ئ)، بخیہ گری (افسانوی مجموعہ، 2013ئ)، ہمارے بابا جی 2014ئ، مجموعہ محمد حامد سراج 2013ئ، عالمی سب رنگ افسانے 2016ئ، نامور ادیبوں کی آپ بیتیاں 2017ئ، برادہ (افسانوی مجموعہ، 2018ء )، مشاہیرِ علم و دانش کی آپ بیتیاں 2018ئ، بادشاہوں کی آپ بیتیاں 2019ئ، نقش گر (۲۵ منتخب افسانے ، 2019ء اور دیگر شامل ہیں۔