مکرمی! معاشرے کا حساس ، تعلیم یافتہ اور باشعور حصہ ہونے کے ناطے شہر کے مختلف علاقوں بالخصوص اندرون لاہور اور اس سے ملحقہ آبادیوں میں نشے کے عادی بدبخت افراد کی بڑھتی ہوئی تعداد دیکھ کر میرا دل خون کے آنسو روتا ہے۔نشے کے ہاتھوں گلی بازاروں میں اشرف المخلوقات کی اس قدرذلت، بے توقیری اور بے حرمتی شرمندگی سے میرا سر اٹھنے نہیں دیتی۔سوچتی ہوں نوجوانوں میں نشے کا زہر گھولنے اور معاشرے کو مفلوج کرنے والوں پر نظر رکھنے اور گرفت کرنے والے ارباب اختیار خود کہاں جا کر سو گئے ہیں؟ عمارتوں کے باہر پڑے نشے کے عادی افراد سے بات کی تو انہوں نے یہ مکروہ کاروبار کرنے والے معاشرے کے بچھووں کا نام پتہ تک بتادیا۔لیکن محافظ اور نگہبان قانون نافذ کرنے والے ادارے اندھے اور اپاہج بنے بیٹھے ہیں یا پھر وہ بھی معاشرے کے ان مکروہ عناصر کا حصہ بن گئے ہیں جنہیں صرف اپنا مفاد عزیز تر ہے۔ چیف جسٹس آف پاکستان، وزیر اعلیٰ پنجاب اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ارباب اختیار سے دردمندانہ اپیل ہے کہ معاشرے کے اس ناسور کو روکئے اور اس کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کیلئے سخت نوٹس لیجئے۔ (جویریہ احمد ربانی‘ لاہور)