Common frontend top

معاشی صورتحال مستحکم،اب توجہ عام آدمی کو ریلیف دینے پر مرکوز: وزیراعظم،نیا پاکستان سکیم کیلئے 30 ارب اضافی مختص کر رہے : مشیر خزانہ

منگل 12 نومبر 2019ء





اسلام آباد(خصوصی نیوز رپورٹر؍ سپیشل رپورٹر)وزیراعظم کی زیرصدارت معاشی ٹیم کا اجلاس ہوا جس سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا حکومت کی کوششوں کے نتیجے میں معاشی صورتحال مستحکم ہوئی اور کاروباری برادری کا اعتماد بحال ہوا ۔ انہوں نے کہا اس وقت حکومت کی توجہ عام آدمی کو ہر ممکن ریلیف فراہم کرنے پر مرکوزہے ۔ انہوں نے کہا معاشی استحکام کو مزیدمستحکم کرنا اور سرمایہ کاروں اور کاروباری برادری کے لئے آسانیاں پیدا کرنا حکومت کی اولین ترجیح ہے ۔معدنیات اور کان کنی کے شعبوں کے فروغ پر بات کرتے ہوئے وزیرِ اعظم نے کہا تیل، گیس اورمعدنیات کے شعبے صوبوں کی استعداد کار بڑھانے کے ضمن میں وفاقی حکومت ہر ممکن طریقے سے صوبوں کی معاونت کرے گی۔ وزیر اعظم نے کہا اشیائے ضروریہ کی طلب و رسد اور مستقبل کے تخمینوں کے حوالے سے مربوط منصوبہ بندی کے حوالے سے وزارتِ فوڈ سکیورٹی میں ایک خصوصی سیل قائم کیا جا رہا ہے تاکہ مستقبل کی ضروریات کو مدنظر رکھ کر جامع منصوبہ بندی اور انتظامی اقدامات کئے جائیں، اس سے نہ صرف طلب و رسد کا فرق ختم ہوگا بلکہ قیمتوں کو قابو میں رکھنے میں بھی مدد ملے گی۔ علاوہ ازیں وزیراعظم کی زیرصدارت تعمیرات سیکٹر کی بحالی و فروغ کے حوالے سے اعلیٰ سطح اجلاس ہوا۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہاہے کہ معاشی عمل کو تیز کرنے کے لئے تعمیرات کے شعبے کا فروغ ازحد ضروری ہے ۔وزیراعظم نے کہاکہ تعمیرات کے شعبے کے فروغ سے ہی 50 لاکھ گھروں کی تعمیر کا سب سے اہم منصوبہ پایہ تکمیل کو پہنچے گا۔وزیراعظم نے صوبائی اور وفاقی سطح کے ٹیکسوں سمیت مختلف مسائل کے حل کے حوالے سے قابل عمل تجاویز مرتب کرنے کے لئے چیئرمین نیا پاکستان ہاؤسنگ اتھارٹی لیفٹیننٹ جنرل (ر) انور علی حیدر کی سربراہی میں کمیٹی تشکیل دے دی۔ وزیر اعظم نے کمیٹی کوہدایت کی کہ آئندہ 24 گھنٹوں میں سفارشات مرتب کی جائیں ۔مزیدبرآں وزیر اعظم سے وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے ملاقات کی جس میں ملک کی موجودہ سیاسی وامن وامان کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیاگیا ۔بعدازاں وفاقی وزیر حماد اظہر، مشیر اطلاعات فردوس عاشق اعوان،چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی کے ساتھ پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیراعظم کے مشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ نے کہا ہے کہ ہم نے پچھلی حکومتوں کا 2.1 ارب ڈالر قرض واپس کیا، پاکستان ہاؤسنگ سکیم کیلئے 30 ارب روپے اضافی مختص کئے ، گھروں کی تعمیر کرنیوالے اداروں کو ٹیکس چھوٹ دی جائے گی، برآمد کنندگان کیلئے قرض کی مد میں 100 ارب مزید رکھے گئے ہیں، ٹیکس ریفنڈ کی مد میں 30 ارب جبکہ گردشی قرضوں کی مد میں 250 ارب روپے دینے کا فیصلہ کیا۔ انہوں نے کہاپانچ سال کے دوران ملکی برآمدات میں صفر فیصد اضافہ ہوا لیکن ان چار ماہ میں برآمدات 4 فیصد بڑھی ہیں،سیمنٹ کی پیداوار 4.5 فیصد اضافہ ہوا، چند ہفتوں کے دوران سٹاک مارکیٹ نے اچھی کارکردگی دکھائی ہے ۔ انہوں نے کہا 4 ماہ کے دوران حکومت نے 2.1 ارب ڈالر کے قرضے واپس کئے ہیں جو سابقہ حکومتوں نے لئے تھے ۔انہوں نے کہا حکومت نے اقتصادی سرگرمیوں کے فروغ کیلئے چند فیصلے کئے ہیں جن کے تحت وزیراعظم کے نیا پاکستان ہائوسنگ پروگرام کے تحت 30 ارب روپے اضافی مختص کئے جا رہے ہیں، تعمیرات کے شعبہ سے منسلک دیگر صنعتوں کو ٹیکس میں خصوصی مراعات دی جائیں گی، اقتصادی پالیسی کے تحت برآمدات کو بڑھانے پر خصوصی توجہ دی جا رہی ہے اور اس حوالہ سے 200 ارب روپے اضافی مختص کئے گئے ہیں، سٹیٹ بینک سے قرضوں کے اجرائکیلئے 100 ارب روپے کا اضافہ کیا جا رہا ہے ۔ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے کہا حکومت نے برآمدکنندگان کو ریفنڈ کی مد میں 30 ارب روپے کے پرامزری نوٹ اور بانڈ جاری کئے تھے جس پر کیش کا مطالبہ کیا گیا، اس لئے حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ فوری طور پر 30 ارب روپے کیش کی صورت میں ادا کئے جائیں گے ۔ پاور سیکٹر کے حوالے سے انہوں نے کہا حکومت آئی ایم ایف کے ساتھ کئے گئے معاہدہ کے تحت 1.6 کھرب روپے کی گارنٹی دے سکتی تھی جس میں 250 ارب روپے اضافہ کیا جا رہا ہے ، حکومت اس شعبہ کو ادائیگی کرے گی تاکہ گردشی قرضہ کو کم کیا جا سکے ، اس طرح بجلی کے پیداواری شعبہ کی کمپنیوں کو 250 ارب روپے اضافی دیئے جا رہے ہیں۔عبدالحفیظ شیخ نے توقع ظاہر کی کہ رواں مالی سال کے اختتام پر اقتصادی ترقی کے اہداف باآسانی حاصل کر لئے جائیں گے ۔ عبدالحفیظ شیخ نے اشیائضروریہ کی قیمتوں میں اضافہ کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ قیمتوں پر کنٹرول کرنے کیلئے حکومت مختلف طریقوں پر عمل پیرا ہے ، حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ سٹیٹ بینک سے قرض نہیں لیں گے اور نہ ہی نئے نوٹ چھاپے جائیں گے ۔ انہوں نے کہا یہ حکومت کی پالیسی ہے جس کے تحت 4 ماہ کے دوران ایک روپے کا نیا نوٹ نہیں چھاپا گیا۔انہوں نے کہا سابقہ حکومت نے روپیہ مصنوعی طریقے سے مضبوط رکھنے کیلئے 25 ارب ڈالرخرچ کئے ۔ اقتصادی امور ڈویژن کے وفاقی وزیر حماد اظہر نے کہا برآمدات کے فروغ کیلئے دی جانے والی سبسڈی پر سٹیٹ بینک اور وفاقی حکومت مل کر بوجھ برداشت کریں، حکومت صنعتی شعبہ کے قرضوں کے سود پر سبسڈی دے گی۔ زرمبادلہ کے ذخائر کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں حماد اظہر نے کہا جون کے بعد ذخائر مستحکم ہوئے ہیں اور ان میں اضافہ بھی ہوا ہے اور رواں مالی سال کے دوران زرمبادلہ کے ذخائر 1.2 ارب ڈالر بڑھے ہیں۔ فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ ذاتی جیبیں بھرنے کی بجائے قومی خزانہ کو بھرا جا رہا ہے ،آج کی پریس کانفرنس اس لئے اہم ہے کیونکہ بعض عناصر قومی معیشت کے حوالے سے عوام کو گمراہ کرنے میں مصروف ہیں۔ پاکستان ریونیو اتھارٹی کے قیام کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی نے کہا ہم ٹیکس محصولات کے حوالہ سے خود مختار ادارہ قائم کرنا چاہتے ہیں لیکن اس حوالہ سے تمام شراکت داروں کی مشاورت سے فیصلہ کیا جائے گا۔

 

 



آپ کیلئے تجویز کردہ خبریں










اہم خبریں