کراچی(محمد قاسم،نمائندہ92نیوز)معیارتعلیم کے لحاظ سے پاکستان دنیا میں 125ویں نمبر پر ہے ،ناروے کا تعلیمی معیاردنیا میں نمبر ون،فن لینڈ دوسرے ،سوئٹزر لینڈ تیسرے اور دنیا کا یونی پولر سپر پاور امریکہ معیار تعلیم کے لحاظ سے چوتھے نمبر پر ہے ۔اس بات کا انکشاف ورلڈ اکنامک فورم گلوبل ہیومن کیپیٹل رپورٹ میں کیا گیا ہے ،2017میں جاری رپورٹ کے مطابق دنیا کے 130ممالک کے تعلیمی معیارکوجانچا گیا،جس میں پاکستان 125ویں نمبر پرآگیا ہے ،سری لنکا اور نیپال دو ایسے جنوبی ایشیائی ممالک ہیں جو سرفہرست 100ممالک میں شامل ہیں۔رینکنگ میں سری لنکا کا 70واں اورنیپال کا98واں نمبر ہے ،ترقی کا دعویداربھارت بھی معیار تعلیم کے لحاظ سے نیپال سے بھی پیچھے ہے ، وہ 103نمبر پرہے ،اس رینکنگ میں بنگلہ دیش کو بھی 111واں نمبر دیا گیا ہے ،پاکستان میں گذشتہ 18برسوں میں تعلیم کے شعبے پر کھربوں روپے خرچ کیئے گئے ہیں اس کے باوجود پاکستان کا معار تعلیم نیپال سے بھی پست ہونا لمحہ فکریہ ہے ،رپورٹ میں پاکستان میں معیار تعلیم کی پستی کے وجوہات میں کرپشن،صنفی تفریق،سوفٹ اسکلز کی کمی،دھشت گردی،امن وامان کی ابتر صورتحال اور دیگر بتائے گئے ہیں۔پاکستان وفاقی سطح پر ائی ایم ایف،ایشین بینک اور دیو ایس ایڈ سمیت دیگر فارن ڈونرز سے تعلیم کے نام پرقرضے لیتا ہے جبکہ صوبے الگ سے ان ڈونرز سے قرضے حاصل کرتے ہیں،لیکن ناقص منصوبہ بندی اور اداروں میں ہونے والی سرے عام کرپشن کی وجہ سے معیار تعلیم بڑھنے کے بجائے پستی کا شکارہے ۔ہماری تعریف خواندگی کے مطابق ہر وہ شخص جو اردو میں اپنا نام لکھنا اور دستخط کرنا جانتا ہو اور تھوڑا بہت اخبار پڑھنا آتا ہو وہ خواندہ ہے ۔اس تعریف کی رو سے بھی ہمارے ہاں اصل خواندگی کی شرح اب تک 37فیصد ہے جبکہ مختلف حکومتوں کے وزرا اورافسر شاہی الفاظ کے ہیر پھیر کے ساتھ اسے 54سے 60فیصد بتاتے ہیں۔