نئی دہلی (این این آئی )بھارت کی سرکاری انڈین آئل کارپوریشن نے توانائی کی ملکی ضروریات پوری کرنے کے لیے اسی ہفتے روس سے تین ملین ڈالر مالیت کا خام تیل خریدا ہے ، 30 لاکھ بیرل تیل ارزاں قیمتوں پر خریدا گیا۔ ایک بھارتی حکومتی اہلکار نے اس سودے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ بھارتی حکومت نے روس سے خریداری پر پابندی نہیں لگائی ہے ۔ بھارت پر مغربی ملکوں کا کافی دبائو ہے کہ وہ روس سے تیل نہ خریدے ۔ امریکی محکمہ خارجہ یہ کہ چکا ہے کہ بھارت ایسا کرنے کی صورت میں روس پر امریکی پابندیوں کے خلاف ورزی کا مرتکب نہیں ہو گا تاہم بھارت سے کہا گیا تھا کہ ایسا کرنے سے پہلے اسے اچھی طرح سوچ لینا چاہیے کہ اس کا نام تاریخ کی کتابوں کے کس باب میں شامل ہوگا۔ ترجمان وائٹ ہاؤس جین ساکی نے کہا ہے کہ ایسا کرنا بھارت کو تاریخ کے غلط سائیڈ پر کھڑا کردے گا۔ کیوں کہ تاریخ میں روس کی حمایت ایک فوجی حملے کی حمایت کرنے کے مترادف ہوگی۔ واشنگٹن( ندیم منظور سلہری سے ) ہندوستانی نژاد امریکی کانگریس کے رکن ایمی بیرا نے مودی سرکار کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ انہیں بھارتی حکومت کے اس فیصلے سے مایوسی ہوئی ۔بھارت ان 35 ممالک میں سے بھی ایک تھا جنہوں نے 2 مارچ کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں روس کے یوکرین پر حملے کی مذمت کرنے والی قرار داد پر ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا۔ بھارتی حکومت کا یہ اقدام بدتر ہے کہ وہ بین الاقوامی پابندیوں کو نظرانداز کرنے اور روس سے رعایتی نرخوں پر تیل خریدنے کی کوشش کر رہا ہے جس سے روسی صدر پوٹن کو ایک اقتصادی لائف لائن مل رہی ہے ۔ بھارت کو سمجھنا چاہیئے کہ اگر اس نے اس طرح کے اقدامات جاری رکھے تو وہ امریکہ کا اعتماد کھو دیگا۔