پشاور(نیوز رپورٹر)چین کے سفیر یاؤ جنگ نے کہا ہے کہ پاکستان میں سی پیک کے تحت 22 پراجیکٹس پر کام جاری ہے جو بہت جلد مکمل کر لیا جائے گا۔مگر بدقسمتی سے مغربی میڈیا سی پیک کے حوالے سے پروپیگنڈہ کررہا ہے جبکہ بعض لوگوں کی نظر میں سی پیک پاکستان کو کنٹرول کرنے کا ماڈل ہے تاہم چین کی خارجہ پالیسی کسی ملک کو کنٹرول کرنے کی نہیں ، اس کے لئے ضروری ہے کہ پاکستانی عوام چین کی سوچ کو سمجھنے کی کوشش کریں۔ ایریا سٹڈی سنٹر جامعہ پشاور کے دورہ کے موقع پر چین کے سفیر کا کہنا تھاکہ پاکستان کی جانب سے کہے جانے کے بعد چین نے گودار پورٹ کا انتظام سنبھالا۔ سی پیک منصوبوں میں کم ترقی یافتہ علاقوں پر زیادہ توجہ دی جائیگی تاکہ ان علاقوں کو ترقی یافتہ علاقوں میں تبدیل کیا جا سکے ۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم پاکستان کو معاشی طور پر ایک مضبوط ملک دیکھنا چاہتے ہیں تاکہ خطے میں پاکستان ایک مضبوط ملک کے طور پر ابھرے ۔ پاکستان میں جوائنٹ وینچرز پر توجہ دی جارہی ہے ۔ چین اور افغانستان کے مستحکم تعلقات کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ چین پر امن اور مستحکم افغانستان کے حق میں ہے اور یہی وجہ ہے کہ افغانستان اور چین کے دوستانہ تعلقات ہمیشہ سے رہے ہیں ۔ مگر سیکورٹی صورتحال کے باعث افغانستان میں زیادہ کام نہیں کرسکتے چالیس سال سے افغانستان کے لوگ تکلیف میں ہیں جو امن کے حق دار ہیں اور افغانستان میں امن کے حوالے سے پاکستان کے کردار کو سراہتے ہیں مگر وہاں کے عوام کو خود اپنے مستقبل کا فیصلہ کرنا ہوگا جبکہ چین افغان امن کے حوالے سے کسی بھی اقدام کی حمایت کرے گا۔