لاہور، فیصل آباد( نامہ نگارخصوصی ، سٹاف رپورٹر ، کرائم رپورٹر، خصوصی رپورٹر،92 نیوز رپورٹ، نیوزایجنسیاں) منشیات برآمدگی کیس میں گرفتار سابق وزیر قانون پنجاب ومسلم لیگ (ن) پنجاب کے صدر رانا ثنا اﷲ اور ایل این جی کیس میں گرفتارسابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کو ضمانت پر رہا کر دیا گیا جبکہ سابق وزیر اعظم نواز شریف کی صاحبزادی اور ن لیگ کی نائب صدر مریم نواز کا نام ای سی ایل سے نکالنے اور پاسپورٹ واپسی کا معاملہ لٹک گیا۔سابق وزیر قانون پنجاب ومسلم لیگ (ن) پنجاب کے صدر رانا ثنا اﷲ کو کیمپ جیل سے رہا کر دیا گیا۔ ہائیکورٹ میں دس ، دس لاکھ روپے کے دو مچلکے جمع ہونے اور روبکار جاری ہونے کے بعد ضابطے کی کارروائی مکمل ہونے پر رانا ثنا اﷲ خان کو کیمپ جیل سے رہا کر دیا گیا ۔سابق میئر فیصل آباد رزاق ملک نے ضمانتی مچلکے جمع کرائے ۔رانا ثنااﷲ کی رہائی کی اطلاع پر بڑی تعداد میں لیگی رہنما اور کارکنان دوپہر کے وقت ہی کیمپ جیل کے باہر پہنچ گئے جس کی وجہ سے فیروز پورروڈ پر ٹریفک کا شدید دبائو رہا ۔ لیگی کارکنان وقفے وقفے سے پارٹی قیادت اور رانا ثنا اﷲ کے حق میں نعرے لگاتے رہے ۔ رہائی کے بعد رانا ثنا اﷲ کی گاڑی جیل سے باہر آتے ہی کارکنوں نے پھولوں کی پتیاں نچھاور کیں ۔اس موقع پربدنظمی بھی دیکھنے میں آئی،کارکن گتھم گتھاہوگئے ۔رانا ثنااﷲ اپنے اہلخانہ کیساتھ آبائی گھر فیصل آباد پہنچ گئے جہاں ان کا پرتپاک استقبال کیا گیا ۔رانا ثنا اﷲ کی اہلیہ نے میڈیا سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے کہا رانا ثنااﷲ کی رہائی سے حق اور سچ کی فتح ہوئی ہے ۔ راناثنااللہ نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا چیف جسٹس اور حکومت سے اپیل ہے میرے معاملے کی جوڈیشل انکوائری کرائی جائے ۔ میں نے کبھی منشیات فروش کی سفارش نہیں کی،اگرمیری کوئی ویڈیوہے توپیش کی جائے ۔میرے خلاف جھوٹامقدمہ بنانے والوں پراللہ کاعذاب نازل ہوگا۔اتنابڑانیٹ ورک تھاتو6 ماہ میں کیوں نہیں پکڑاگیا،وہ نیٹ ورک دکھایاجائے جو میری سربراہی میں پوری دنیامیں منشیات سپلائی کررہاتھا۔یہ بے بنیادمقدمہ تھاڈرامہ رچایاگیا۔سلیکٹڈاورکٹھ پتلی ملک کو آگے نہیں لے جا سکتے ، اس قسم کے حربے اور سیاسی انتقام کامیاب نہیں ہوگا،ہم ان ہتھکنڈوں سے رکیں گے نہیں، ہم اپنا سفرجاری رکھیں گے ،اللہ تعالیٰ نے ہمیں آج بھی سرخرو کیا ہے ، آگے بھی کرے گا۔15 کلو ہیروئن انہوں نے گودام سے لی اور اپنے ہی لوگوں کوگواہ بناکرپیش کیا۔کہا جارہا ہے آسٹریلیا میں بھی میری پراپرٹی ہے ،میں توکبھی آسٹریلیا گیانہیں۔ جیسے مجھے رکھا گیا ایسے شہریار آفریدی اورفردوس عاشق کو رکھاجائے ۔ا ن کو مہینہ بھی ایسے حالات میں رکھاجائے تو یہ سیاست اورملک چھوڑجائینگے ۔ ادھر لاہور ہائیکورٹ نے رانا ثنا اﷲ کی درخواست ضمانت کا 9 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کر دیا۔ جسٹس چودھری مشتاق احمد نے تحریری فیصلہ جاری کیاجس میں کہا گیا کہ ٹرائل کورٹ نے رانا ثنااﷲ کی ضمانت مسترد اور شریک ملزمان کی ضمانتیں منظور کی تھیں، پراسکیوشن نے شریک ملزمان کی ضمانت منسوخی کیلئے ہائیکورٹ سے رجوع ہی نہیں کیا۔ رانا ثنا اﷲ پر 15 کلو ہیروئن رکھنے کا مقدمہ بنایاگیا لیکن ان کا جسمانی ریمانڈ ہی نہیں لیا گیا۔ جوڈیشل ریمانڈ مانگنے سے لگتا ہے اے این ایف رانا ثنااﷲ کی سرگرمیوں کا پتہ نہیں لگانا چاہتی تھی۔ رانا ثنا کے وکلا کہتے ہیں یہ کیس حکومت پرتنقیدکی وجہ سے بنایا گیا مگر ضمانت کے کیس میں ایسے دلائل کو اہمیت نہیں دی جاتی لیکن ہمارے ملک میں سیاسی انتقام کا نشانہ بنانا حقیقت ہے اور اس پہلو کو نظر اندازبھی نہیں کیا جا سکتا۔ قانون کے تحت الزام کی سنگینی کی بنیاد پر ضمانت خارج نہیں کی جا سکتی۔ اگر استغاثہ کا کیس مشکوک ہو تو فائدہ ملزم کو ہوتا ہے ۔ یہ تمام پہلومزید تحقیقات کے متقاضی ہیں اسلئے ضمانت منظور کی جاتی ہے ۔قبل ازیں رانا ثناء اللہ کی درخواست پر ہائیکورٹ کے جسٹس چودھری مشتاق احمد نے ٹرائل ججزکے رخصت پرہونے کی وجہ سے انہیں 10،10 لاکھ کے دو ضمانتی مچلکے ہائیکورٹ آفس میں جمع کرانے کاحکم دیا تھا۔دریں اثناء ایل این جی سکینڈل میں گرفتار سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کو اڈیالہ جیل سے رہا کر دیا گیا۔ مفتاح اسماعیل کے وکلا کے ایک کروڑ روپے کے ضمانتی مچلکے جمع کرا نے پر احتساب عدالت نے ان کی رہائی کی روبکار جاری کردی جس کے بعد جیل انتظامیہ نے انہیں رہا کردیا۔مفتاح اسماعیل کی رہائی کے موقع پر کوئی لیگی رہنما اور کارکن استقبال کیلئے جیل نہیں آیا۔ بعدازاں مفتا ح اسماعیل پہلے اسلام آباد اور پھر کراچی پہنچے تو ایئرپورٹ پر لیگی رہنمائوں نے ان کا استقبال کیا۔مفتاح اسماعیل نے میڈیاسے گفتگو کرتے ہوئے کہا رہائی پر اللہ کا شکرگزارہوں۔اللہ نے مجھے سرخروکیا،آج لیگی شیروں کے درمیان کھڑاہوں۔انصاف فراہم کرنے پر عدلیہ کا شکرگزارہوں۔علاوہ ازیں سابق وزیر اعظم نواز شریف کی صاحبزادی اور ن لیگ کی نائب صدر مریم نواز کا نام ای سی ایل سے نکالنے اور پاسپورٹ واپسی کا معاملہ لٹک گیا ۔مریم نواز کی درخواستوں پر سماعت کرنے والا بنچ موسم سرما کی عدالتی تعطیلات کے سبب تحلیل ہو گیا۔گزشتہ روز جسٹس علی باقر نجفی اور جسٹس انوارالحق پنوں کے موسم سرما کی تعطیلات کے باعث موجود نہ ہونے کے باعث کیس کی سماعت نہ ہوسکی۔ ن لیگ کے وکیل رفاقت ڈوگر نے بتایا موسم سرما کی تعطیلات کے دوران مریم نواز کی درخواستوں پر سماعت کیلئے استدعا کی گئی تھی۔ عدالتی تعطیلات کے پہلے ہفتہ کے دوران جسٹس علی باقر نجفی کا بنچ موجود نہیں۔