سرینگر (این این آئی)مقبوضہ کشمیرمیں وادی کشمیر اور جموں خطے کے مسلم اکثریتی علاقوں میں اتوار کو مسلسل 77ویں روز بھی فوجی محاصرہ اورانٹرنیٹ کی معطلی بدستور جاری رہی۔ کشمیرمیڈیا سروس کے مطابق پبلک ٹرانسپورٹ کی عدم دستیابی کی وجہ سے لوگوں بالخصوص مریضوں کو ہسپتال پہنچنے میں شدید مشکلات کا سامنا ہے ۔مقبوضہ علاقے میں بھارت کے ظالمانہ اقدامات کیخلاف خاموش احتجاج کے طورپر دکانیں اور کاروباری مراکز بندہیں۔سرینگر کی تاریخی جامع مسجد 5اگست سے مسلسل بند ہے اور مسجدکے ارد گرد اور ملحقہ بازاروں میں بھارتی فورسز کی بھاری تعداد تعینات ہے ۔ قابض انتظامیہ کی طرف سے تعلیمی ادارے کھولنے کے اعلان کے باوجود طلباء کلاس روموں میں نہیں جاتے ۔ ہانگ کانگ سے شائع ہونے والے انگریزی روزنامے ساؤتھ چائنہ مارننگ پوسٹ نے اپنے ایک مضمون میں کہاہے کہ5اگست کو بھارت کی طرف سے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کئے جانے کے بعد وہاں کی صورتحال دھماکہ خیز ہے اور لاواکسی بھی وقت پھٹنے کا خطرہ ہے ۔ مضمون میں کہاگیا کہ مقبوضہ علاقے میں عام شہریوں کیلئے زندگی نارمل نہیں ہے ۔ اخبار نے لکھا کشمیری صحافیوں میں بے بسی، خوف اور ناامیدی پائی جاتی ہے ۔