قابض بھارتی فوج نے مقبوضہ کشمیر کے ضلع پلوامہ کے علاقے پنجراں لسی پوری میں گھر گھر تلاشی کے دوران 2مکانوں کو بارود سے اڑا دیا جس کے نتیجے میں عید کے تیسرے روز بھی 2پولیس افسران سمیت چار کشمیری شہید ہو گئے ہیں۔ مقبوضہ کشمیر میں تحریک آزادی فیصلہ کن موڑ پر پہنچ چکی ہے بھارتی درندگی سے عاجز کشمیری مرد و خواتین آزادی کے لئے جس دلیرانہ انداز سے قربانیاں دے رہے ہیں اس جرات نے بزدل جارح فوج کے حوصلے پست کر دیے ہیں ۔ یہ کشمیریوں کا جذبہ آزادی اور بھارتی مظالم کی انتہا ہی کا نتیجہ ہے کہ کشمیری نوجوانوں کے بعد اب یونیورسٹیوں کے پی ایچ ڈی سکالر ز اساتذہ اور اعلیٰ سرکاری افسران بھی تحریک آزادی کے ہر اول دستے میں شامل ہو کر اپنی جانوں کے نذرانے پیش کر رہے ہیں۔ اس کی زندہ مثال گزشتہ روز سپیشل پولیس کے دو افسر ان سلمان اور شبیر احمد ڈار کا بھارتی اسلحہ سمیت مجاہدین کے ساتھ شامل ہونا ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں شکست خوردہ بھارتی فوج کا مورال اس حد تک گر چکا ہے کہ وہ نہتے شہریوں کی پیلٹ گنوں سے بینائی چھین کر انہیں عمر بھر کے لئے مفلوج کر رہی اور ان کے گھروں کو بارود سے اڑا جا رہا ہے۔ تحریک آزادی کے اس اہم موڑ پر پاکستان کی اخلاقی ،مذہبی اور سفارتی ذمہ داری ہے کہ کشمیر پر بھارتی مظالم کو عالمی برادری کے سامنے لائے تاکہ بھارت کو وادی جنت نظیر پر جابرانہ قبضہ ختم کرنے پر مجبور کیا جا سکے اور کشمیریوں کو پیدائشی حق خود ارادیت مل سکے۔