سرینگر (نیٹ نیوز )مقبوضہ کشمیر میں 18ویں روز بھی کرفیو اور مواصلاتی نظام کا مکمل بلیک آؤٹ رہا جس نے پورے علاقے میں موجود آبادی کی پریشانیوں میں مزید اضافہ کردیا۔یہی نہیں بلکہ گلیوں میں ہزاروں بھارتی فوجیوں کی موجودگی اور سڑکوں پر خاردار تاریں اور رکاوٹیں ہونے کے باعث پیدل اور گاڑیوں کی نقل و حمل بھی بند رہی۔تاہم بھارتی پابندیوں کے باوجود سرینگر و دیگر علاقوں میں کشمیری نوجوان کرفیو و دیگر پابندیوں کو توڑتے ہوئے باہر نکل آئے اور آرٹیکل 370 کے خاتمے پراحتجاج کیا۔ بھارتی فوج نے مظاہرین پر گولیاں ، پیلٹ اور آنسو گیس کے شیل فائر کیے ، جس سے متعدد افراد زخمی ہوگئے ۔دریں اثناء مقبوضہ کشمیر کے عوام نے کرفیو اور دیگر پابندیوں کیخلاف مزاحمت کرتے ہوئے آج نماز جمعہ کے بعد سرینگر میں سوناور کے مقام پر اقوام متحدہ کے دفتر کی طرف مارچ کا اعلان کیا ہے ۔کشمیر میڈیا سروس کی رپورٹ کے مطابق بھارت کے مقبوضہ کشمیرسے متعلق غیر قانونی اقدامات اور وادی میں قبضے کیخلاف احتجاج کیا جائے گا۔اس مارچ کی کال حریت رہنماؤں کی جانب سے سرینگر اور وادی کے دیگر حصوں میں لگائے گئے پوسٹرز کے ذریعے دی گئی۔حریت رہنماؤں کی جانب سے ہر نوجوان، بزرگ، مرد اور عورت پر زور دیا گیا کہ وہ اس مارچ کا حصہ بنے تاکہ بھارت اور پوری دنیا کو یہ پیغام پہنچایا جاسکے کہ کشمیری اپنے علاقے میں بھارتی قبضہ اور ہندو ثقافت کو تسلیم نہیں کریں گے ۔اس مارچ کا مقصد بھارت کی جانب سے باہر کے لوگوں کو یہاں بسا کر مقبوضہ کشمیر کی ڈیموگرافی تبدیل کرنے کی کوشش کی مزاحمت کرنا ہے ۔