سرینگر(نیٹ نیوز ) بھارتی قابض سرکار کی طرف سے پابند سلاسل کرنے کے باوجود مقبوضہ کشمیر میں شہریوں کی بڑی تعداد کرفیو روند کر باہر نکل آئی ۔ مقبوضہ وادی کی فضا آزادی کے نعروں سے گونج اٹھی۔ نماز جمعہ کے بعد مظاہرین کی بڑی تعداد احتجاج کیلئے باہر نکل آئی، جن علاقوں میں زیادہ مظاہرے کیے گئے ، ان میں سرینگر، بڈگام، گندربل، اسلام آباد، پلوامہ، کولگام، شوپیاں، بانڈی پورہ، بارہمولا، کپواڑہ و دیگر علاقے شامل ہیں۔مظاہروں کے دوران بھارتی قابض فوج بے بس نظر آئی ۔ مظاہرین پر آنسو گیس، پیلٹ گنز کا بھی استعمال کیا گیا تاہم نوجوانوں کی بڑی تعداد نعرے لگاتی رہی۔اس دوران متعدد نوجوان زخمی بھی ہوگئے ۔ مظاہرین کا کہنا تھا زندگی کی آخری سانس تک جدوجہد آزادی کیلئے لڑتے رہیں گے ۔ وزیراعظم عمران خان کا بھی شکریہ ادا کرتے ہیں جنہوں نے ہمارا کیس دنیا کے سامنے رکھا اور ہمارے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا۔دریں اثنامقبوضہ کشمیر میں زندگی کی قید ہوئے 68 روز گزر گئے ہیں، شہری بنیادی سہولیات سے محروم ہیں، ہسپتال ویران ہیں، مریض پریشان ہیں، خوراک، ادویات کا سٹاک ختم ہو گیا ہے ، مارکیٹیں، تعلیمی ادارے ، دکانیں بھی بند ہیں۔ موبائل فون، لینڈ لائن، انٹر نیٹ و دیگر سہولتیں تاحال بند رکھی ہوئی ہیں۔شہری اپنے عزیز و اقارب سے رابطے نہیں کر پا رہے ، ایسے کیسز بھی سامنے آ رہے ہیں جن میں کشمیری شہریوں کی بڑی تعداد اپنے رشتہ داروں کے جنازوں پر نہ جا سکی۔ قابض انتظامیہ نے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کیے جانے کے بعد سے لیکر اب تک 10 ویں بار تمام بڑی مساجد اور درگاہوں پر نمازجمعہ کی ادائیگی کی اجازت نہ دی۔