سرینگر،لندن(این این آئی،کے پی آئی) بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں وکشمیر میں گائو کدل قتل عام کی 31ویں برسی پر ہڑتال اور مظاہرے کئے گئے ۔بھارتی فوجیوں نے 21جنوری 1990کو سرینگر کے علاقے گائوکدل میں پر امن مظاہرین پر اندھا دھند فائرنگ کر کے 50سے زائد افراد کو شہید کر دیاتھا۔دریں اثنا جموں وکشمیر کے 5ٹرک ڈرائیور بھارت میں اپنے ٹرکوں سمیت لاپتہ ہوگئے ۔گاندربل کے رہائشی پانچ کشمیری ٹرک ڈرائیور ارشاد احمد ، شیخ معین ، راجہ رمیز ، رئیس احمد اور عرفان چوپان جو پھلوں سے لدے دوٹرک لیکر گجرات کے ذریعے بھارتی شہر ممبئی گئے تھے بدھ کی شام سے لاپتہ ہیں، گجرات داخل ہونے پر ان کا پیچھا کیا جارہا تھا ۔18ماہ سے محصور مقبوضہ کشمیر کی صورت حال کا جائزہ لینے کیلئے بھارتی پارلیمنٹ کے 31ارکان سری نگر پہنچ گئے ہیں۔بھارتی اخبار کے مطابق بھارتی فوجی حکام کا خیال ہے کہ ہتھیار اٹھانے والے کشمیری نوجوانوں کی تعداد پھر سے بڑھنا شروع ہو گئی ہے ۔ مقبوضہ کشمیر میں تعینات رہنے والے بھارتی جنرل ایچ ایس پناگ کا کہنا ہے کہ کہ شورش کے خاتمے کے لئے حکومت کو سیاسی حل تلاش کرنے کی ضرورت ہے ۔ انہوں نے کہا ،جب تک کوئی حل نہیں نکالا جاتا ، نئے لوگ آکر شامل ہوجائیں گے ۔بھارت کے زیر قبضہ جموں وکشمیر کے ضلع شوپیاں میں بھارتی پیراملٹری سینٹرل ریزرو پولیس فورس کا ایک سب انسپکٹر حرکت قلب بند ہو جانے کیوجہ سے ہلاک ہو گیا۔دوسری طرف برطانوی رکن پارلیمنٹ جیمس ڈیلی نے بی بی سی براڈکاسٹنگ ہاؤس کے ڈائریکٹر جنرل ٹم ڈیوی کے نام لکھے ایک خط میں جموں و کشمیر کا نقشہ جس میں اسے ایک متنازعہ علاقے کے طور پر دکھایا گیا ہے جاری کرنے پر ان کا شکریہ ادا کیا ہے۔