سرینگر(این این آئی ،آن لائن)مقبوضہ کشمیر میں محاصرہ اور پابندیاں جاری ہیں جبکہ غذا اور ادویات کی بھی شدید قلت ہوگئی ہے ،بھارتی پولیس نے حکام کو انتباہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ سلامتی کیلئے حالات خراب ہوسکتے ہیں،احتجاج اور مسلح جدوجہد کی نئی لہر شروع ہوسکتی ہے ۔گزشتہ روز 131ویں روز بھی پری پیڈ موبائل سروس معطل رہی ،شہریوں کو نماز جمعہ سے روکنے کیلئے پابندیاں بڑھادی گئی ہیں جس کی وجہ سے بنیادی ضروریات زندگی نایاب ہوگئی ہیں دوسر ی جانب متعدد مقامات پر برفباری جاری ہے جس کی وجہ سے جموں سرینگر شاہراہ بندکردی گئی شہریوں کی مشکلات میں اور اضافہ ہوگیا ہے ۔ کشمیر میڈیاسروس کے مطابق دفعہ 144کے تحت نافذ پابندیوں اور انٹرنیٹ اور پری پیڈ موبائل فون سروسز کی معطلی کے باعث کشمیریوں کو سخت مشکلات کا سامنا ہے دریں اثنا مقبوضہ علاقے کے دور دراز دیہاتوں میں دل کے امراض میں مبتلا لوگوں کا علاج کرنے والے ڈاکٹروں نے کہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں انٹرنیٹ کی معطلی لوگوں کی زندگیوں کے زیاں کا سبب بن سکتی ہے ۔ انٹرنیٹ کی عدم دستیابی کی وجہ سے سیو ہارٹ انیشیٹو کے نام سے باسوڈاکٹروں پر مشتمل وٹس ایپ گروپ رواں برس پانچ اگست سے معطل ہے ۔گروپ کے ایک بانی ڈاکٹر ناصر شمس کا کہنا ہے کہ مذکورہ گروپ انکے لیے لوگوں کی زندگیاں بچانے کا ایک ذریعہ تھا ۔ انہوں نے کہا کہ یہ گروپ حقیقت میں ایک چلتا پھرتا ہسپتا ل تھا جس کے ذریعے سے کشمیر بھر میں دل کے مریضوں کی مدد کی جاتی تھی۔ڈاکٹر شمس نے مطالبہ کیا کہ مقبوضہ کشمیر میں انٹرنیٹ بحال کیا جائے تاکہ وہ اپنے گروپ کو دوبارہ سے فعال کر سکے ۔آن لائن کے مطابق سینٹرل ریزرو پولیس فورس کا کہنا ہے کہ فوجیوں پر حملہ ہونے کا بھی زیادہ خطرہ بن سکتا ہے ۔محکمہ موسمیات کے مطابق رازدان ٹاپ پر ایک فٹ جبکہ گریز میں چار انچ، بگتور میں پانچ انچ تازہ برف ریکاڈ کی گئی ہے ، جمعرات سے کسی بھی پرواز نے اڑان نہیں بھری ۔