مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج نے ریاستی دہشت گردی کی تازہ کارروائیوں میں 13نوجوانوں کو شہید کر دیا ہے، کشمیر میڈیا سروس کے مطابق قابض فوج نے ضلع راجوڑی میں لاک ڈائون کر کے گھر گھر تلاشی کے دوران 3نہتے نوجوانوں پر فائرنگ کی جبکہ لائن آف کنٹرول پر مینڈیر سیکٹر اور پونچھ کے دیہات میں سرچ آپریشن کے دوران 10نوجوانوں کو شہید کیا۔ مودی سرکار ایک بار پھر عالمی برادری کو دھوکہ دیکر کشمیری نوجوانوں کو عسکریت پسند قرار دے کر قتل کر رہی ہے۔ جب بھی بھارت پر عوامی یا عالمی برادری کا دبائو ہوتا ہے تو وہ اس دبائو سے نکلنے کے لیے ایسے ڈرامے کرتا ہے۔ بھارتی عوام لداخ میں اپنی افواج کی شکست پر حکومت سے سوال کر رہے ہیں ، جن کا جواب بھارتی آرمی چیف کے پاس ہے نہ ہی قومی سلامتی کے مشیر اجیت دوول اور مودی کے پاس۔ بھارتی افواج لداخ کی خفت مٹانے کے لیے مقبوضہ وادی میں نہتے شہریوں پر ظلم و ستم کر رہی ہے۔ پلوامہ حملہ بھی بھارت کا خود ساختہ ڈرامہ تھا۔ مودی نے اس حملے کی آڑ میں کشمیریوں پر عرصہ حیات تنگ کیا۔ اب ایک ہی دن میں 13نوجوانوں کو شہید کر کے ایک بار پھر کشمیریوں کے زخموں پر نمک چھڑکا ہے۔ وانی کی شہادت کے بعد کشمیری نوجوانوں میں جذبہ حریت بیدار ہوا اور ہر علاقے سے نوجوانوں نے تحریک آزادی میں شمولیت اختیار کر کے غاصب افواج کو وہاں سے بھگانے کے لیے کمر کس لی تھی ۔ریاض نائیکو نے وانی کی جگہ سنبھال کر کشمیری نوجوانوں کو منظم کیا ،ان کے اندر جذبہ حریت بیدار کرکے انھیں بھارتی ظلم و ستم کے خلاف صف آرا کیا لیکن بھارت نے ایک ماہ قبل اس کشمیری ہیرو کو بھی شہید کر دیا تھا ،بھارت 71برس سے کشمیریوںکو شہید کر رہا ہے لیکن ایک کے بعد دوسرا مجاہد پہلے کی جگہ لیکر پھر میدان میں کھڑا ہو جاتا ہے۔ بھارت اپنے ظلم وستم سے باز نہیں آرہا اس نے 5اگست 2019ء کو کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کر کے اس کی سرزمین ہڑپ کرنے کی مذموم کوشش کی۔ جب کشمیریوں نے مزاحمت کی تو مودی سرکار نے کرفیو لگا دیا۔ اب دس ماہ سے کشمیری عوام گھروں میں محصور ہیں لیکن بھارت انہیں کورونا وائرس سے بچائو کے لیے کوئی سہولت دینے کو تیار ہے نہ ہی لاک ڈائون ختم کر رہا ہے۔ کشمیری عوام جو پہلے ہی ذہنی طور پر دبائو کا شکار ہیں، اب غاصب افواج نے ان کی نسل کشی بھی شروع کر دی ہے، مودی سرکار نے چند روز قبل آر ایس ایس کے دہشت گردوں کو مقبوضہ وادی میں بھیج کر کشمیریوں کی املاک پر قبضے کروائے ان کی فصلوں اور سیب کے باغات کو نقصان پہنچایا، دکانوں کو لوٹا گیا، جانوروں کو مارا گیا جس کا مقصد کشمیریوں کو اذیت پہنچا کر انہیں جھکانا تھا لیکن کشمیری عوام اپنے دیرینہ مؤقف پر ڈٹے رہے۔ اب بھی مودی کا ظلم و ستم صرف اس مقصد کے لیے ہے کہ کشمیری عوام مزاحمت چھوڑ کر بھارت کے ساتھ مل جائیں۔ بھارت آئے روز سرچ آپریشن کے ذریعے کشمیریوں کی نسل کشی کر رہا ہے لیکن انسانی حقوق کی تنظیموں کو وہاں پر جانے کی قطعی اجازت نہیں دی جاتی، جس کا مقصد مقبوضہ وادی میں اپنے گھنائونے جرائم کو چھپانا ہے۔ بھارت کی ہندو لیڈر شپ شروع دن سے ہی کشمیر ہڑپ کر کے پاکستان کی سالمیت کو کمزور کرنے پر تلی ہوئی ہے۔ اس لیے بھارت نے کشمیریوں کو استصواب کا حق دینے والی جنرل اسمبلی اور سلامتی کونسل کی قراردادوں کو کبھی درخوراعتنانہیں سمجھا حالانکہ عالمی برادری اور اقوام متحدہ بھارت کو کشمیری عوام کو حق خودارادیت دینے کا کئی بار کہہ چکے ہیں۔ پاکستان کا شروع دن سے ہی بھارت کے ساتھ یہ تنازع رہا ہے کہ تقسیم ہند کے فارمولے کے تحت کشمیریوں کو ان کی منشا کے مطابق فیصلہ کرنے کا حق دیا جائے لیکن بھارت انہیں ختم کرکے زمین پر قبضہ مستحکم کرنا چاہتا ہے۔ مقبوضہ وادی میں اجتماعی قبروں کی دریافت بھی انسانی حقوق کے اداروں کے ضمیر کو جھنجھوڑنہ سکیں۔ عدالت انصاف نامی این جی او کی رپورٹ کے مطابق 2011میں شمالی کشمیر کے 55دیہاتوں میں کھدائی کے دوران 2700قبریں دریافت ہوئیں۔ یہ کھدائی بانڈی پورہ، بارہ مولہ اور کپواڑہ کے دیہاتوں میں کی گئی تھی۔ رپورٹ کے مطابق 154قبروں میں سے دو جب کہ 23قبروں میں 3سے 17نعشیں برآمد ہوئی ہیں جبکہ ان کے دس ہزار افراد لاپتہ ہو چکے ہیںاور یہ سلسلہ ابھی تک جاری ہے۔ ایک آسٹریلوی صحافی نے اپنی رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں 6ہزار اجتماعی قبریں موجود ہیں۔ اگر اس قدر قبریں کسی اور مذہب سے تعلق رکھنے والے افراد کی ہوتیں تو عالمی برادری میں اس وقت بھونچال آ چکا ہوتا چونکہ یہ قبریں مسلمانوں کی ہیں اس لیے انسانی حقوق کی تنظیموں سے لے کر یو این، سلامتی کونسل تک ہر کسی نے خاموشی اختیار کر رکھی ہے۔ بانی پاکستان قائد اعظمؒ نے کشمیر کو پاکستان کی شہہ رگ قرار دیا تھا۔ افواج پاکستان اور حکومت کی ذمہ داری بنتی ہے کہ پنجہ ہنود سے اس خطے کو آزاد کرائے کیونکہ کشمیر کی آزادی کے ساتھ ہی تقسیم ہند کی تکمیل ہو گی۔ پاکستان ہمیشہ سے کشمیریوں کے ساتھ کھڑا ہے۔ اس مشکل گھڑی میں بھی ہم ہر فورم پر کشمیریوں کی حمایت کر رہے ہیں اور کشمیری عوام کو تنہائی محسوس نہیں ہونے دے رہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ عالمی برادری گزشتہ روز کے واقعہ کا نوٹس لے اور مودی سرکاری کو کشمیریوں کی نسل کشی سے باز رکھے۔