سرینگر ، نئی دلی، برسلز (نیوزایجنسیاں ) مقبوضہ کشمیر میں بھارتی پولیس نے سوشل میڈیا کے غلط استعمال کے الزام پر متعدد کشمیری نوجوانوں کیخلاف اپنی نوعیت کی پہلی ایف آئی آر درج کرلی۔میڈیا رپورٹ کے مطابق سرینگر پولیس ہیڈکوارٹرز سے جاری بیان میں کہا گیا کہ متعدد سوشل میڈیا صارفین کیخلاف 'حکومتی احکامات نہ ماننے اور سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کا غلط استعمال‘ کرنے پر ایف آئی آر درج کی گئی ہے ۔ سرینگر سے تعلق رکھنے والے طالبعلم نے میڈیا کو بتایا کہ انٹرنیٹ کی معطلی کے باوجود سوشل میڈیا کے استعمال پر کشمیری نوجوانوں کیخلاف مقدمات کا اندراج مضحکہ خیز ہے ۔ آزاد کشمیر حکومت کے ایک عہدیدار نے بھارتی اقدام کی مذمت کی اور اسے بڑے پیمانے پر حراست اور قتل کی طرح ایک اور سفاکانہ قدم قرار دیا۔ سینئر وزیر طارق فاروق نے ایک ٹویٹ میں کہا ایسا صرف مقبوضہ کشمیر میں ہوتا ہے کہ پوری آبادی پر اپنے حق کا اظہار کرنے پر مقدمہ کیا جاتا ہے ، دنیا کو اس کا نوٹس لینا چاہیے ۔ادھر چیف الیکشن کمشنر سنیل اروڑہ نے الیکشن کمشنر سوشیل چندر اکو مقبوضہ جموں و کشمیر کے مجوزہ حد بندی کمیشن کیلئے نامزد کیاہے ۔ تجزیہ کاروں اور سیاسی مبصروں کا کہنا ہے اس اقدام کا مقصد نام نہاد اسمبلی کیلئے انتخابی حلقوں کی حد بندی میں ایک سازش کے تحت ردوبدل کر کے وادی کی مسلم اکثریتی شناخت کو تبدیل کرنا ہے ۔ کشمیرکونسل ای یو کے چیئرمین علی رضا سید نے برطانوی رکن پارلیمنٹ اورکل جماعتی کشمیرپارلیمانی گروپ کی چیئرپرسن ڈیبی ابراہمز کیساتھ دلی ائرپورٹ پر نارواسلوک کی شدید مذمت کی ہے ۔ علی رضا سید نے کہا کل جماعتی کشمیر پارلیمانی گروپ کی سربراہ کیساتھ نارواسلوک کسی بھی مہذب معاشرے کیلئے قابل قبول نہیں۔برطانوی حکام خصوصا پارلیمنٹ کو بھارت کی اس ہٹ دھرمی کا نوٹس لینا چاہیے ۔ انہوں نے یورپی حکام پر زوردیا کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں رکوانے کیلئے بھارت پر دباؤ ڈالیں۔ واضح رہے کشمیرکونسل ای یو نے نریندر مودی کے دورہ بلجیم کے موقع پر 13 مارچ کو برسلز میں احتجاجی مظاہرے کی کال دی ہے ۔