سرینگر، برسلز (نیوزایجنسیاں )مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارت کی طرف سے مسلط کردہ غیر انسانی لاک ڈاؤن اورمواصلاتی بندش کے باعث منگل کو مسلسل 107 ویں روز بھی معمولات زندگی بدستور مفلوج رہے ۔ مقبوضہ علاقے میں بڑی تعداد میں بھارتی فوجیوں کو تعینات اور دفعہ 144کے تحت سخت پابندیاں نافذ کی گئی ہیں۔مقبوضہ علاقے میں انٹرنیٹ ، ایس ایم ایس اور پری پیڈ موبائل نیٹ ورکس پر مکمل پابندی عائد ہے ۔مقبوضہ وادی میں لوگ بھارتی تسلط اور اس کے 5 اگست کے غیر قانونی اور یکطرفہ اقدامات کیخلاف احتجاج کیلئے مسلسل سول نافرمانی کی تحریک جاری رکھے ہوئے ہیں ۔بھارتی فورسز نے پلوامہ میں تلاشی اور محاصرے کی کارروائی کے دوران چار کشمیری نوجوانوں کوگرفتار کرلیاہے ۔ نیشنل پینتھرز پارٹی اور کانگریس کے سٹوڈنٹس ونگ کے کارکنوں نے گزشتہ روز مقبوضہ علاقے میں موبائل، انٹرنیٹ کی بحالی کیلئے جموں میں احتجاجی ظاہرے کئے ۔ ایوان صنعت وتجارت مقبوضہ کشمیر کا کہنا ہے مقبوضہ کشمیر میں مسلسل لاک ڈائون کی وجہ سے تاجروں کو ڈیڑھ ارب ڈالر کا نقصان ہوا ہے ۔بھارتیہ جنتا پارٹی کی طرف سے مقبوضہ کشمیر میں سڑکوں اور سرکاری محکموں کے نام تبدیل کرنے کا عمل جاری ہے ۔کشمیر میڈیا سروس کے مطابق کشمیر کے محکمہ پانی کو اب جل شکتی محکمہ کا نام دیا گیا ہے ۔ چنانی ناشری ٹنل کانیا نام ہندوتوا نظرے ے کے حامل اور بھارتیہ جن سنگھ کے بانی شیاما پرساد مکھر جی کے نام پر رکھا گیا ہے ۔ شیر کشمیر کرکٹ سٹیڈیم کوسردار ولبھ بھائی پٹیل سٹیڈیم کے نام سے پکارا جائے گا۔ نیشنل کانفرنس نے بھارتی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہاکہ اس سے کشمیریوں کے خدشات سچ ثابت ہورہے ہیں ۔ مقبوضہ کشمیر کانگریس کے صدر جی اے میر نے کہا بھارتی حکومت مقامات کے نام تبدیل کرکے جموں وکشمیر کی تاریخ تبدیل نہیں کرسکتی ۔ ادھر ہیومن رائٹس واچ نے امریکی کانگریس کے نام تحریری بیان میں مطالبہ کیا ہے کہ کشمیر میں حقوق انسانی کی صورتحال پر دوبارہ بات چیت کی جائے ۔ بیان میں کہا گیا بھارت کشمیر میں مظاہرین کیخلاف طاقت کا بیجا استعمال کر رہا ہے ۔ بھارت کالے قانون افسپا کے تحت کشمیر میں بیگناہ گرفتاریاں عمل میں لا رہا ہے ۔ مسلسل کرفیو کا نفاذ اور انٹرنیٹ و دیگر مواصلات پر پابندیاں عائد کر کے لوگوں کی مشکلات میں اضافہ کرنا بھی بھارت کی جانب سے حقوق انسانی کی سنگین خلاف ورزی ہے ۔ادھر کشمیرکونسل یورپ (ای یو) کے زیراہتمام برسلز میں آج مقبوضہ کشمیر میں مسلسل کرفیو کیخلاف احتجاجی کیمپ لگایاجائے گا۔ چیئرمین کشمیر کونسل ای یو علی رضاسید نے اپنے بیان میں کہا کہ عالمی برادری کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ اس مسئلے پرفوری ایکشن لے اورمقبوضہ کشمیر میں کرفیو ختم کرائے اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کی خلاف ورزی کرنے پر بھارتی حکومت کیخلاف اقدام کرے ۔ مقبوضہ کشمیر میں حکام نے سرکاری دفاتر میں انٹرنیٹ کی سہولت کو دوبارہ شروع کرنے کیلئے کڑی شرائط رکھی ہیں جس کے مطابق محکمہ کے سربراہ کو یہ بیان حلفی دینا پڑے گا کہ اس سہولت کے کسی بھی غلط استعمال کیلئے انہیں ذمہ دار ٹھہرایا جائے گا۔ایک سینئر پولیس افسر نے بتایا کہ انٹرنیٹ کی سہولت کی بحالی کے خواہاں محکمے کے کسی بھی سربراہ کو اپنے کور لیٹر کے ساتھ ، پولیس میں انڈر ٹیکنگ جمع کرانا لازمی ہے ۔