سری نگر(کے پی آئی)مقبوضہ کشمیر میں مسلمانوں کی نسل کشی اور مسجد کی بیحرمتی کیخلاف ہڑتال اور مظاہرے کئے گئے ۔بھارتی فوجیوں نے سرینگر میں گھر پر چھاپہ مارا خواتین پر تشدد کیا ،نوجوان کی ماں دل کا دورہ پڑنے سے جاں بحق ہوگئی ،حریت رہنمائوں نے مطالبہ کیا ہے کہ اقوام متحدہ انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا نوٹس لے ،بھارتی حکومت نے کورونا وبا کا بہانا بنا کر مقبوضہ کشمیر کا دارلحکومت جموں سے سری نگر منتقل کرنے کا فیصلہ موخر کر دیا ہے ۔ مقبوضہ جموں و کشمیر میں کورونا وائرس متاثرین کی مجموعی تعداد 1لاکھ42ہزار4 سوہو گئی ہے ۔ نئی دہلی کی ایک عدالت نے گذشتہ برس فروری میں دہلی میں ہونے والے فرقہ وارانہ فسادات کے جھوٹے الزام میں گرفتار جواہر لال نہرو یونیورسٹی کے سابق طالب علم عمر خالد کی ضمانت منظور کرتے ہوئے کہا ہے کہ انہیں طویل مدت تک جیل میں نہیں رکھا جاسکتا۔ بھارت کے ایک سول سوسائٹی گروپ ’’کنسرنڈ سٹیزنزگروپ‘‘ نے کشمیر سے متعلق اپنی تازہ ترین رپورٹ میں کہا ہے کہ مقبوضہ جموں وکشمیر 5 اگست 2019 کے بعد سے بدستور افرا تفری کا شکار ہے اور گروپ نے کشمیر کے اپنے سابقہ دوروں کے دوران کشمیریوں کے اندر جو غصہ، مایوسی اور بھارت کے خلاف نفرت دیکھی تھی وہ تاحال برقرار ہیں۔ تفصیلات کے مطابق بھارتی فوج کے ہاتھوں کشمیریوں کی نسل کشی اورشعائراسلام کی بے حرمتی کے خلاف جمعہ کے روز مقبوضہ کشمیر بھر میں احتجاجی ہڑتال سے کاروبار زندگی معطل ہو کر رہ گیا ۔ سری بنگر سمیت کئی مقامات پر احتجاجی مظاہرے کیے گئے ۔ اس موقع پر اقوام متحدہ پر زوردیا گے اکہ وہ جموں وکشمیرمیں انسانی حقوق کی سنگین صورتحال کا سخت نوٹس لے ، قائد تحریک آزادی جموں وکشمیرسید علی گیلانی نے مقبوضہ وادی کے شوپیاں، پلوامہ، اور بیجبہاڑہ علاقوں میں نام نہاد فوجی حصار کے دوران بارہ کشمیری نوجوانوں کی شہادت مسجد اور قرآن مجید کی بے حرمتی پرہڑتال کی اپیل کی تھی۔