سرینگر (این این آئی،نیٹ نیوز)مقبوضہ کشمیر میں ہفتہ کو مسلسل 167ویں روز بھی بھارت کی طرف سے نافذ کردہ فوجی محاصرہ اور انٹرنیٹ پر پابندی بدستور جاری ر ہیں ،بھارت نے گرفتاریوں کا سلسلہ تیز کر دیا ، دنیا بھر میں سکھوں نے کشمیریوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کیلئے بھارتی یوم جمہوریہ کو یوم سیاہ کے طور پرمنانے کا اعلان کر دیا ،ایک بھارتی فوجی نے خودکشی کر لی۔ تفصیلات کے مطابق زندگی کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے لوگوں نے بھارتی فوج کے چیف آف ڈیفنس سٹاف جنرل بپن راوت کے بیان کی شدید مذمت کی ہے جس میں انہوں نے کشمیری نوجوانوں کیلئے نازی طرز کے عقوبت خانے قائم کرنے کا عندیہ دیا ہے ، ضلع پڈگام میں بھارتی فوجیوں نے بڑے پیمانے پر تلاشی اور سرچ آپریشن شروع کر دیا ، بھارتی فوجیوں نے لوگوں کے گھروں میں گھس کر انہیں ہراساں کر رہی ہے جس پر شہریوں نے شدید احتجاج کیا ۔ انسانی حقوق کے کارکنوں اور کشمیری دانشوروں نے امریکی اخبار ’’نیو یارک ٹائمز‘‘ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ جنرل راوت کے الفاظ سے انکشاف ہوا ہے کہ بھارتی فوج کشمیری عوام کو کس نظر سے دیکھتی ہے ۔ ممتاز کشمیر ی تاریخ دان صدیق واحد نے کہا کہ یہ انتہائی افسوسناک ہے کہ جنرل راوت نے عقوبت خانے قائم کرنے کا عندیہ دیاہے ۔ پروفیسر نور احمد بابا نے کہا کہ بھارت اب کشمیر میں تمام سیاسی اختلافات کو کچلنے کی کوشش کرسکتا ۔ ہیومن رائٹس واچ کی جنوبی ایشیا کی ڈائریکٹر میناکشی گنگولی نے ادارے کی ویب سائٹ پر جاری ایک بیان میں کہا کہ بھارت کشمیر میں انسانی حقوق کی پاسداری کرنے میں ناکام رہا ہے ، بھارتی حکا م قومی سلامتی کے نام پر انسانی حقوق کی پامالیوں کو جائز قراردے نے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ضلع ادھمپور کے علاقے رحمبل میں قائم ایک فوجی کیمپ میں ایک بھارتی فوجی کمار نے اپنی سروس رائفل سے خود کشی کرلی ہے ۔ پنجابی سکھ سنگھ کے سربراہ سردار گوپال سنگھ چاؤلہ نے بتایا کہ بھارت میں مسلمان، سکھ، ہندو دلت اورعیسائیوں سمیت کوئی بھی اقلیت محفوظ نہیں ،تحریک آزادی کشمیر پاکستان اور تحریک کشمیر برطانیہ نے بھی بھارتی یوم جمہوریہ پر لندن میں احتجاج کی تیاریاں مکمل کرلی ہیں اور 26 جنوری کو لندن میں بھارتی ہائی کمیشن کے سامنے ہزاروں لوگ جمع ہوکر احتجاج کریں گے ۔