سرینگر(نیوزایجنسیاں،نیٹ نیوز)مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کا محاصرہ 130ویں روز بھی برقراررہا اور گھر گھر تلاشی کی کارروائیوں کا سلسلہ جاری رہا ۔ کشمیر میڈیا سروس کے مطابق وادی کے مسلم اکثریتی علاقوں میں چپے چپے پر بھارتی فورسز کے اہلکار تعینات رہے جبکہ زندگی بری طرح سے مفلوج اوربدستور غیر یقینی صورتحال قائم رہی۔ بھارتی فوجیوں نے ضلع شوپیاں کے علاقہ علی یار پورہ اورضلع پلوامہ کے علاقوں اونتی پورہ اور ڈانگر پورہ کا محاصرہ کرکے گھر گھر تلاشی کی کارروائی شروع کی۔فوجیوں نے مذکورہ علاقوں کے تمام داخلی راستے بند کر دیئے ہیں۔جنوبی کشمیر کے مختلف اضلاع میں آخری اطلاعات ملنے تک فوجی کارروائیاں جاری تھیں ۔مقبوضہ وادی میں دفعہ 144کے تحت سخت پابندیاں نافذر ہیں جبکہ انٹرنیٹ اورپری پیڈ موبائل فون سروسز بدستور معطل ہیں۔دریں اثنا مقبوضہ کشمیر میں لاپتہ افراد کے والدین کی تنظیم ’’اے پی ڈی پی‘‘ نے سرینگر میں جاری ایک رپورٹ میں کہا کہ بھارتی حکومت کی طرف سے مسلط کردہ فوجی محاصرے کی وجہ سے کشمیریوں کے معمولات زندگی بری طرح سے متاثر ہیں۔ دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد کشمیر میں نافذ کیا جانے والا غیر معینہ مدت کا کرفیو دراصل ایمرجنسی کا نفاذ ہے جس کے نتیجے میں مزید پابندیاں عائدکی گئیں اور کشمیریوں کے حقوق غصب کئے گئے ۔اس غیر قانونی اور یکطرفہ اقدام کیساتھ ہی مقبوضہ علاقے میں بڑے پیمانے پر سیاسی رہنمائوں ، کارکنوں اور عام لوگوں کی گرفتاریوں اور پابندیوں کا سلسلہ شروع کیا گیا ۔ جامع مسجد سرینگر میں گزشتہ 17ہفتوں سے نماز جمعہ ادا نہیں کرنے دی گئی جبکہ عام شہریوں کو عدالتوں تک رسائی حاصل نہیں ۔