سرینگر (نیوزایجنسیاں )مقبوضہ کشمیر میں مسلسل 13 ویں روز بھی کرفیو نافذ ہونے کے باعث کاروبار زندگی بری طرح متاثر اور مریض طبی سہولیات سے محروم ہیں۔ سنسان گلیوں اور سڑکوں پر ہر جگہ بھارتی فوجی تعینات ہیں جبکہ نظام زندگی مفلوج ، موبائل فون، لینڈ لائن اور انٹرنیٹ سروس تاحال معطل ہے ۔کشمیری گھروں میں محصور ہیں جبکہ مریضوں کو دوائیں اور طبی سہولیات بھی میسر نہیں ۔ ہرطرف غذائی بحران ہے اور مقبوضہ وادی میں قحط کا حدشہ ہے ۔سکول، کالجز اور جامعات بند ہونے سے بچوں کا مستقبل بھی داؤ پر لگ گیا ہے جبکہ مقبوضہ کشمیر کی سیاسی قیادت گھروں میں نظر بند یا جیلوں میں قید ہے ۔مقبوضہ وادی میں کرفیو اور لاک ڈاؤن کے باوجود کشمیریوں نے مظاہرہ کیا۔ سرینگر میں بھارت کیخلاف جلوس میں ہزاروں افراد نے شرکت کی۔ جلوس میں خواتین بچوں سمیت مردوں کے شانہ بشانہ شریک ہوئیں۔ کشمیریوں نے آرٹیکل 370 ہٹانے کیخلاف اور آزادی کے حق میں نعرے لگائے ۔حریت رہنماؤں نے مظاہرے جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے ۔ادھرمقبوضہ کشمیر کے دفترِ اطلاعات کے مطابق رکاوٹیں ہٹانے کا سلسلہ شروع کر دیا گیا ہے ۔ سنیچر کو ایک پریس ریلیز کے ذریعے حکومتی ترجمان نے بتایا کہ وادی میں مختلف پابندیاں آہستہ آہستہ ختم کی جا رہی ہیں۔35 پولیس سٹیشنز سے رکاوٹیں ہٹا دی گئی ہیں اورمختلف علاقوں میں ٹیلیفون لینڈ لائن بحال کر دی گئی ہے ۔ 17 ٹیلی فون ایکسچینج بحال کر دی گئیں۔آج شام تک تمام نیٹ ورک بحال کر دیے جائیں گے ۔انہوں نے بتایا جموں ڈویژن میں لینڈ لائن سروس معمول کے مطابق کام کر رہی ہے اور پانچ اضلاع میں موبائل فون سروس بھی بحال کر دی گئی ہے ۔ ترجمان کا کہنا تھا پرائمری سطح کے سکول اور تمام سرکاری دفاترپیر سے کھول دیے جائیں گے ۔بی بی سی کے نامہ نگاروں نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ چند علاقوں میں لینڈ لائن فون سروس اب استعمال کی جا سکتی ہے ۔ تاہم وادی میں موبائل اور انٹرنیٹ سروس اب بھی معطل اور صرف کچھ علاقوں تک محدود ہے ۔ بی بی سی کے نمائندے کے مطابق حالات ایسے نظر آ رہے ہیں جہاں لوگوں کے جذبات ڈر و خوف کے بجائے غصے میں تبدیل ہو رہے ہیں اور اس میں صرف اضافہ ہو رہا ہے ۔ کشمیر میڈیا سروس کے مطابق بھارتی پولیس اہلکاروں نے راجوڑی میں دو نوجوانوں عتیق اور فاروق کو فیس بک پوسٹس جاری کرنے پر گرفتارکرکے مقدمہ درج کر لیا ہے ۔