سرینگر(صباح نیوز)مقبوضہ وادی کشمیر میں بھارت کی طرف سے کرفیو ، پابندیوں او ذرائع مواصلات کی بندش کا ہفتہ کو 41واں روز تھا ۔ وادی میں معمولات زندگی بری طرح سے مفلوج ہیں اور لوگوں کی مشکلات میں دن بہ دن اضافہ ہو رہا ہے ۔مقبوضہ علاقے میں ٹیلیکام (مواصلات)سیکٹر کو گزشتہ ایک ماہ کے دوران 90کروڑ روپے سے زائد کا نقصان اٹھانا پڑا ۔ مقبوضہ وادی پانچ اگست سے قابض بھارتی فورسز کے محاصرے ہے ۔ پوری مقبوضہ وادی اور جموں کے کچھ علاقوں میں موبائل فون، انٹرنیٹ اور دیگر ذرائع مواصلات بھی معطل ہیں۔مقبوضہ وادی میں تعلیمی ادارے ، بازار اور کاروباری مراکز بدستور بند ہیں جبکہ سڑکوں پر ٹریفک کی آمد ورفت معطل ہے ۔ کرفیو اور پابندیوں کے سبب مریضوں، ڈاکٹروں اور دیگر طبی عملے کو ہسپتالوں میں پہنچنے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے جبکہ لوگوں کو بنیادی اشیائے ضروریہ کی بھی سخت قلت درپیش ہے ۔ قابض انتظامیہ نے سید علی گیلانی، میر واعظ عمر فاروق، اشرف صحرائی سمیت تقریباً تمام حریت قیادت کو گھروں اور جیلوں میں نظر بند کرر کھا ہے ۔ حریت رہنمائوں ، سیاسی کارکنوں اور نوجوانوں سمیت گیارہ ہزار سے زائد کشمیر یوں کو گرفتار کیا گیا ہے حتی ٰ کہ فاروق عبداﷲ ، عمر عبداﷲ ، محبوبہ مفتی ، شاہ فیصل، انجینئر عبدالرشید اور دیگر کئی بھارت نواز رہنما بھی حراست میں ہیں۔