سری نگر(کے پی آئی ) پانچ اگست کو بھارت کی جانب سے جموں و کشمیر کا خصوصی آئینی درجہ ختم کرنے کا ایک سال مکمل ہونے پر مقبوضہ کشمیر میں آج یوم سیاہ اور یوم سوگ منایا جارہا ہے ، مقبوضہ کشمیر میں بڑے پیمانے پر ممکنہ احتجاج کو روکنے کیلئے بھارتی پولیس اور فوج نے تیاریاں شروع کردیں۔ مقبوضہ کشمیر کی مختلف جماعتوں نے 5 اگست کو یوم سیاہ قرار دیتے ہوئے ہڑتال اور احتجاج کی کال دے دی ہے ۔ مقبوضہ کشمیرمیں حریت کانفرنس نے بھارت اور پاکستان کی حکومتوں پر زوردیا کہ وہ مسئلہ کشمیرکوپر امن طور حل کرنے کیلئے بامعنی بات چیت کا آغاز کریں ، ایک بیان میں حریت کانفرنس نے کہا کہ ایک برس گزر چکا ہے اور لاک ڈائون اور گرفتاریوں اورنظر بندیوں کاسلسلہ ہنوزجاری ہے ۔ پیپلزڈیموکریٹک پارٹی پی ڈی پی نے بھی آج پانچ اگست کو پرامن احتجاج کرتے ہوئے اس دن کو یوم سیاہ کے طور منانے کا اعلا ن کردیا۔پارٹی رہنمائوں نے پریس کانفرنس میں جموں کشمیر کی خصوصی حیثیت اور ریاستی درجہ بحال کرنے کا مطالبہ کردیا۔ نیشنل کانفرنس کے رہنما و سابق وزیر اعلی عمر عبداﷲ نے آج پانچ اگست کو ریاست میں یوم سوگ منانے کا اعلان کیا اور کہا دفعہ تین سو ستر اور پینتس اے کی تنسیخ کو مرتے دم تک قبول نہیں کرسکتے ۔ نیشنل کانفرنس کے صدر اور موجودہ ممبر پارلیمنٹ فاروق عبداﷲ نے ایک انٹرویو میں کہا میں رہو ں یانہ رہوں آر پار کشمیریوں کومتحد ہوناہوگا ، انہوں نے کہا کشمیری پنڈت وادی کا گلدستہ ہیں، ان کے بغیر وادی ادھوری ہے ، کشمیر ی پنڈت جب چاہیں اپنے گھروں کو لوٹ سکتے ہیں۔ فاروق عبداﷲ نے انکشافات کرتے ہوئے کہا اگر 1964میں بھارت کے وزیراعظم لال بہادر شاشتری کاانتقا ل نہ ہوا ہوتا ، اس وقت شیخ محمدعبداﷲ پاکستان کے دورے پرتھے ، انہیں اپنادورہ مختصر کرکے لوٹناپڑا ،ایسا نہ ہوا ہوتا تو جموں و کشمیرکے حوالے سے بہت کچھ ہوچکا ہوتا، ممکنہ احتجاج روکنے کے حوالے سے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج اور پولیس نے مشترکہ اجلاس کیا ، قابض فوج نے زور دیا کہ کسی کو حالات خراب کرنیکی کوشش نہیں کرنے دینگے ۔