مکرمی !پاکستان میں بچوں سے مزدوری لینا عام ہے کہنے کو تو ملک مین چائلڈ لیبر کے حوالے سے قوانین موجود ہیںمگر قوانین کی اہمیت کاغذوں میں نہیں ان کے نفاذ پر ہوتی ہے آج کل خبروں میں ہے کہ معصوم رخسار کو مار مار کر آدھ موا کردیاگیا ،راشدہ کو مالک نے ذیادتی کا نشانہ بنا ڈالااور چھوٹو جو کار ورک شاپ پر کام کر رہا تھا اسے گاڑی وقت پر ٹھیک نہ کرنے پر بھوکا سٹور میں بند کردیا گیا ایسے بے شمار واقعات سے یہ محسوس ہوتا ہے گویا معاشرے سے انسانیت ناپید ہورہی ہے گوکہ کہنے کو ہمارے معاشرے میں بچہ مزدوری کے حوالے سے قوانین موجود ہیں مگر بات پھر وہی آجاتی ہے کہ قوانین کے ہونے سے کیا ہوتا ہے اصل تو ان پر عمل درآمد ہوتا ہے۔ میری حکومت سے گزارش ہے کہ بچہ مزدوری کو ختم کیا جائے اور اگر ختم نہیں کیا جاسکتا تو کم از کم قوانین پر تو عمل درآمد تو ہو تاکہ معصوم بچے سکون سے سانس لے سکے اور زندگی سکون سے گزارسکے۔ ( مبشرہ خالد)