لندن (نیٹ نیوز) افغان طالبان کے سابق سینئر کمانڈر مولوی منظور نے انکشاف کیا ہے کہ ملا عمر اسامہ بن لادن کو پسند نہیں کرتے تھے ، وہ انہیں حکومت کی مرضی کے بغیر سفر کرنے اور دوسرے ممالک میں مسائل پیدا کرنے سے بھی منع کرتے تھے ۔مولوی منظور کابل، قندھار اور غزنی کے اضلاع کے گورنر اور کئی علاقوں کے پولیس چیف بھی رہ چکے ہیں۔ برطانوی اخبار دی انڈیپنڈنٹ کو انٹرویو میں انہوں نے کہا ہمیں یقین تھا کہ نائن الیون حملے بن لادن نے نہیں کئے لیکن وہ بہت پیچیدہ صورتحال تھی، یہ مغرب تھا جس نے اسامہ بن لادن کو جہاد کا سرخیل بنایا، وہ جب افغانستان آئے تھے تو اتنے مذہبی بھی نہیں تھے ۔مولوی منظور کو امریکہ نے پکڑ لیا تھا، انہوں نے 14 سال گوانتاناموبے میں گزارے اور 2014 میں رہا ہوئے ۔ وہ ’’طالبان پانچ‘‘ کے اس گروہ میں شامل تھے جن کی آزادی کو مذاکرات سے مشروط کیا گیا تھا۔مولوی منظور نے بتایا کہ انہیں سی آئی اے کیلئے کام کرنے کی پیشکش بھی کی گئی اور قندھار میں واقع سی آئی اے بیس بلایا گیا، میں نے منع کر دیا کیونکہ میں جنگ سے اکتا چکا تھا۔ انہوں نے مجھ سے پوچھا کہ میں ڈونلڈ ٹرمپ کے بارے میں کیا سوچتا ہوں تو میں کہا کہ ہم بھی کئی پاگل اور احمق رہنما بھگت چکے ہیں،اب آپ کی باری ہے ،جس پر انہوں نے قہقہہ لگایا۔