ملائشیا میں اپنی سزائیں پوری کرنے والے 320پاکستانیوں کو لے کر پی آئی اے کی خصوصی پرواز وطن واپس پہنچ گئی ہے۔1971ء سے 2015ء تک 87لاکھ پاکستانی روزگار کے لئے بیرون ملک منتقل ہوئے اور ملکی معیشت میں سالانہ تقریباً 20ارب ڈالر کا خطیر زرمبادلہ بھجوا رہے ہیں۔ بیرون ملک جانے والوں میں ایک کثیر تعداد غیر قانونی ذرائع سے یورپ اور خلیجی ریاستوں میں جاتی اورپکڑی جاتی ہے۔ صرف سعودی عرب میں 54ہزار افراد غیر قانونی طور پر مقیم ہیں ۔پاکستانی سفارت خانہ ان کی مدد سے گریزاں ہے اور یہ مزدور خود کو سعودی پولیس کے حوالے کر رہے ہیں تاکہ وہ ان کو وطن واپس بھجوا دے۔ دنیا بھر کی جیلوں میں 11803پاکستانی قید ہیں جن میں 2937افراد سعودی عرب میں قید ہیں۔ وزیر اعظم عمران خاں نے سعودی ولی عہد کے دورہ پاکستان پر خصوصی طور پر پاکستانی قیدیوں کی رہائی کی اپیل کی تھی۔ معزز مہمان نے 2100کے لگ بھگ قیدی رہا کرنے کاوعدہ کیا تھا۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بھی سپریم کورٹ میں 19پاکستانیوں کی جلد واپسی کی امید ظاہر کی تھی اب ملائشیا میں سزائیں پوری کرنے والی 320پاکستانیوں کو بیت المال سے 3کروڑ روپے خرچ کر کے وطن واپس لایا گیا ہے جو لائق تحسین امر ہے مگر تاحال حکومت بیرون ممالک قید پاکستانیوں کو سفارتی اور قانونی امداد فراہم کرنے کے لئے مضبوط پالیسی تشکیل نہیں دے سکی۔ بہتر ہو گا حکومت اس حوالے سے مضبوط قابل عمل پالیسی مرتب کرے تاکہ پاکستان کے لیے زرمبادلہ کمانے والوں کے لیے بروقت قانونی امداد کو یقینی بنایا جا سکے۔